حسد سے بچنا فرض ہے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ ایک آگ تو وہ ہوتی ہے جو بہت بڑی ہوتی ہے۔ جو منٹوں میں سب کچھ جلا کر ختم کر دیتی ہے۔ اور ایک آگ وہ ہوتی ہے جو ہلکے ہلکے سلگتی رہتی ہے۔ اگر وہ آگ کسی کو لگائی جائے تو وہ آگ ایک دم سے اس کو جلا کر ختم نہیں کرے گی، بلکہ وہ آہستہ آہستہ سلگتی رہے گی، اور تھوڑا تھوڑا کر کے اس کو کھاتی رہے گی۔ حتیٰ کہ وہ ساری لکڑی ختم ہو کر راکھ بن جائے گی۔ اسی طرح حسد ایک ایسی بیماری اور ایک ایسی آگ ہے، جو رفتہ رفتہ سلگتی چلی جاتی ہے، اور انسان کی نیکیوں کو فنا کر ڈالتی ہے، اور انسان کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ میری نیکیاں ختم ہو رہی ہیں۔ اس لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حسدسے بچنے کی تاکید فرمائی ہے لیکن اگر ہم اپنے معاشرے اور ماحول پر نظر دوڑا کر دیکھیں تو ہمیں نظر آئے گا کہ یہ حسد کی بیماری معاشرے کے اندر چھائی ہوئی ہے، اور بہت کم اللہ کے بندے ایسے ہیں جو اس بیماری سے بچے ہوئے ہیں اور اس سے پاک ہیں۔ ورنہ کسی نہ کسی درجہ میں حسد کا دل میں گزر ہو جاتا ہے اور اس سے بچنا فرض ہے۔ اس سے بچے بغیر گزارانہیںلیکن ہمارا اس طرف دھیان اور خیال بھی نہیں جاتا کہ ہم اس بیماری کے اندر مبتلاہیں اس لئے اس سے بچنے کے لئے بہت اہتمام کی ضرورت ہے۔
۔(حسدایک معاشرتی ناسور، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۶۹)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

