حسد دنیا و آخرت میں ہلاک کرنے والی ہے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ حسد ایسی بری بیماری ہے جو کہ آخرت میں انسان کو ہلاک کرنے والی ہے بلکہ دنیا کے اندر بھی انسان کے لئے مہلک ہے، لہٰذا اس کے ذریعے دنیا کا بھی نقصان ، اور آخرت کا بھی نقصان ، اس لئے کہ جو شخص دوسرے سے حسد کرے گا، وہ ہمیشہ تکلیف اور گھٹن میں رہے گا۔ اس لئے کہ جب بھی دوسرے کو آگے بڑھتا ہوا دیکھے گاتو اس کو دیکھ کر دل میں رنج اور غم اور گھٹن پیدا ہوگی، اور اس گھٹن کے نتیجے میں وہ رفتہ رفتہ وہ اپنی صحت کو بھی خراب کر لےگا۔عربی کا ایک شعر ہےجس کا مفہوم یہ ہے کہ حسد کی مثال آگ جیسی ہے، اور آگ کی خاصیت یہ ہے کہ جب اس کو دوسری چیز کھانے کو ملے ، تب تو یہ اس کو کھاتی رہے گی، مثلاً لکڑی کو آگ لگی ہوئی ہے ، تو وہ آگ لکڑی کو کھاتی رہے گی لیکن جب لکڑی ختم ہو جائے گی تو پھر آگ کا ایک حصہ خود اس کے دوسرے حصے کو کھانا شروع کر دے گا یہاں تک کہ وہ آگ بھی ختم ہو جائے گی ۔اسی طرح حسد کی آگ بھی ایسی ہے کہ حسد کرنے والا پہلے تو دوسرے کو خراب کرنے اور دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہےلیکن جب دوسرے کو نقصان نہیں پہنچا سکتا تو پھر حسد کی آگ میں خودجل جل کر ختم ہو جاتا ہے۔
۔(حسدایک معاشرتی ناسور، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۶۸)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

