حج کے سلسلے میں عام کوتاہی اور اس کا علاج
ارشاد فرمایا کہ عام طور پر لوگ حج کی ادائیگی میں بہت سستی کرتے ہیں اور وہمی ضروریات اور خیالی تعلقات سے فارغ ہونے کے منتظر رہتے ہیں کہ فلاں کام سے فارغ ہوکر چلیں گے ، پھر اس کام کے بعد دوسرے کام کا اسی طرح انتظار رہتا ہے حالانکہ یہ سلسلہ عمر بھر ختم نہیں ہوتا(کہیں بیٹی کی شادی کرنی ہے ، پھر پوتی اور نواسی کی)۔ اس کا علاج یہی ہے کہ بیچ میں سارے کام چھوڑ کر اور ظاہراََ سرسری طور پر ان کا انتظام کرکے اور باطناََ خدا کے حوالے کرکے چل کھڑا ہو ، اور اس علاج کی ہمت باندھنے کے لیے ان وعیدوں کو یاد کرے جو فرضیت کے باوجود اس کے ترک پر آئی ہیں ۔ قرآن مجید میں ایسے ترکِ حج کو کفر سے تعبیر فرمایا ہے اور حدیث شریف میں یہودیت و نصرانیت کی حالت پر موت آجانے کے برابر بتلایا ہے، اس سے زیادہ کیا وعید ہوگی ۔ اگر خاندان اور متعلقین کی فکر زیادہ پریشان کرے تو یوں سوچے کہ اگر میں ابھی مر جاؤں تو اس تمام کارخانہ کا کیا انتظام ہو تو سفر کرنا موت سے بڑھ کر نہیں ، اس وقت ہمیشہ کے لیے ان سب کو چھوڑ دیتا ، اب تھوڑے روز کے لئے چھوڑنے پر دل کو سمجھا لے ، اپنے دل کو سمجھا لینا کیا ہی مشکل ہے ؟ اور وہ بھی مہتم بالشان ضرورت کے لیے۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۴۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

