حج کے سلسلہ میں مالداروں کی کوتاہی اور خواہ مخواہ کے عذر
ارشاد فرمایا کہ رؤساء و مالدار اکثر حج میں کوتاہی کرتے ہیں۔ کوئی اپنے کاروبار کا بہانہ کرتا ہے ، کوئی سمندر(یا ہوائی سفر) سے خوف کھاتا ہے ، کوئی بدوؤں (لٹیروں اور اغوا کرنے والوں) کو ملک الموت سمجھتا ہے۔ صاحبو! یہ تمام حیلے بہانے محض اس وجہ سے ہیں کہ حج کی وقعت دل میں نہیں ، خداوند کے دربار میں حاضری کو ضروری نہیں سمجھتا ، اللہ تعالیٰ کی محبت سے دل خالی ہے ورنہ کوئی سدّ ِ راہ (یعنی حج میں رکاوٹ) نہ ہوتی۔ معمولی سی مثال عرض کرتا ہوں کہ اگر کسی ملک کا والی اپنے پاس سے سفر خرچ بھیج کر آپ کی طلبی کا ایک اعزازی فرمان آپ کے پاس بھیجیں تو قسم کھا کر فرمائیے کہ آپ جواب میں یہ فرمائیں گے کہ صاحب میرے مکان میں کوئی کاروبار دیکھنے والا نہیں اس لیے میں نہیں آسکتا ، یا مجھے تو سمندر سے (یا ہوائی جہاز سے) ڈر لگتا ہے اس لیے معذور ہوں ، یا راستہ میں فلاں مقام پر لوٹ مار ہوتی ہے ، میں جانا احتیاط کے خلاف سمجھتا ہوں۔ جناب عالی! کوئی حیلہ(بہانہ) کرنے کو دل نہ چاہے گا، اس وقت تمام ضرورتیں اور عذر چولھے میں ڈال دو گے اور نہایت شوق و مسرت سے جس طرح بن پڑے گا افتاں و خیزاں(پوری رغبت و شوق سے) دوڑے جاؤگے اور ساری مشکلیں آسان نظر آئیں گی ۔ بات یہ ہے کہ ارادہ (اور ہمت) سے تمام کام سہل ہوجاتے ہیں اور جب ہمت اور ارادہ ہی پست کردو تو آسان کام بھی مشکل نظر آتے ہیں۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۸۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

