حج کے بعد فخر و شیخی بگھار کر اپنے حج کو ضائع نہ کیجئے
ارشاد فرمایا کہ ایک کوتاہی حج میں یہ ہوتی ہے کہ اکثر لوگوں کو افتخار و اشتہار (یعنی فخر کرنے اور اپنے کارناموں کو بیان کرنے) کی عادت ہوتی ہے ۔ جہاں بیٹھتے ہیں اپنے حج کے تذکرے کرتے ہیں تاکہ لوگ ان کو حاجی سمجھیں ۔ لوگوں سے فخر کے طور پر کہتے ہیں کہ ہم نے سفر حج میں اتنا روپیہ خرچ کیا، مدینہ پاک میں اتنا خیرات کیا۔ یقول اھلکت مالا لبدا حق تعالیٰ کفار کی مذمت میں فرماتے ہیں کہ کافر خرچ کرکے گاتا پھرا کرتا ہے کہ میں نے مال کے ڈھیر خرچ کر دیئے۔ حج میں فخر و شہرت اور تعظیم و تکریم کی خواہش نہ ہونی چاہئے ، اس میں تو تواضع و مسکنت، ذلت و خواری ہونی چاہئے۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۲۹۳)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

