حج سے واپسی پر استقبال اور مبارکباد دئیے جانے کی تمنا
ارشاد فرمایا کہ (بعض حاجی یہ خیال کرتے ہیںکہ) ہم جب حج سے لوٹیں گے تو لوگ ہم کو حج کی مبارکباد دینے آئیںگے ، اور جو مبارکباد دینے نہ آئے اس کی شکایت کی جاتی ہے کہ ہم حج کر کے آئے تھے ، ہم کو مبارکباد بھی نہ دی۔ ارے بھائی ! تم نے حج کیا تھا تو کیا کمال کیا ۔ تمہارے ذمہ فرض تھا ، اگر ادا نہ کرتے تو جہنم میں جھونکے جاتے اور نہ معلوم خاتمہ کس حال پر ہوتا کیونکہ حدیث میں آیا ہے جس شخص پر حج فرض ہوا اور وہ پھر بھی حج نہ کرے تو خدا کو پرواہ نہیں چاہے وہ یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر مرے تو اگر تم حج نہ کرتے تو ان بلاؤں میں گرفتار ہوتے ۔ پھر کسی پر کیا احسان کیا جو دوسروں سے مبارکباد ملنے کے منتظر ہو ۔ یاد رکھو ! اس اشتہار و افتخار (یعنی ریا، دکھلاوے اور فخر کرنے) سے سب کی کرائی محنت اکارت (ضائع) ہوجاتی ہے۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۲۹۲)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

