حالت نزع کی سنتیں
حضور نے فرمایا۔۔۔۔ مرنے والوں کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو۔۔۔۔ (جمع الفوائد)
نیز فرمایا۔۔۔۔ مرنے والوں کے سامنے سورئہ یاسین پڑھا کرو۔۔۔۔ (جمع الفوائد)
نیز فرمایا نیک مسلمان مرتا ہے تو اس کے ماتھے پر پسینہ ہوتا ہے۔۔۔۔ (جمع الفوئد)
فرمایا۔۔۔۔ جس کی آخری گفتگو لا الٰہ الا اللہ ہو گی تو اسے جنت ملے گی۔۔۔۔ حدیث میں ہے جب آنکھیں اوپر کو اٹھ جائیں۔۔۔۔ سانس اُکھڑ کر جلدی جلدی چلنے لگے۔۔۔۔ اور رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور ہاتھ پائوں کی انگلیاں اینٹھنے لگیں تو وہ وقت موت کا ہے۔۔۔۔ (جمع الفوائد)
اچھی اور بُری روح
ایک طویل حدیث میں ہے کہ آپؐ نے فرمایا: نیک مردہ کی روح جب نکلنے لگتی ہے اس وقت پہلے تو کچھ خوش رُو فرشتے، جنت کا کفن، خوشبو لے کر آتے اور مریض سے حد نظر کے فاصلہ پر بیٹھتے ہیں کہ اتنے میں ملک الموت علیہ السلام آتے ہیں اور اس کے سرہانے نرمی اور دل جوئی سے روح کو اللہ کی طرف بلاتے ہیں روح خوشی سے فوراً نکل کر ان کے ہاتھ میں آتی ہے۔۔۔۔ اب وہ دور والے فرشتے لپک کر ان سے وہ روح لیتے اور عمدہ خوشبودار کفن میں رکھ کر آسمان میں لے جاتے ہیں۔۔۔۔ ہر جگہ کے فرشتے کہتے ہیں۔۔۔۔ ’’آہاہا کیسی اچھی روح ہے یہ کون ہے؟‘‘ وہ کہتے ہیں ’’یہ فلاں بن فلاں ہے‘‘۔۔۔۔ اور اس کی تعریف کرتے ہیں۔۔۔۔ پھر ہر جگہ کے فرشتے ساتھ ہوتے ہوئے اسے ساتویں آسمان پر خدا کے حضور لے جاتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔۔۔۔ ’’میرے اس بندہ کو علیین میں رکھو اور اسے پھر زمین میں لے جائو۔۔۔۔‘‘ تو وہ روح کو (عالم قبر میں جسم برزخی میں داخل کرنے کے لئے) واپس لاتے ہیں۔۔۔۔ لیکن بُرے آدمی کے لئے سیاہ فام فرشتے کمبل لے کر آتے ہیں، روح مشکل سے نکلتی ہے۔۔۔۔ اس میں بدبو بہت ہوتی ہے۔۔۔۔ ہر جگہ کے فرشتے اسے بُرا کہتے ہیں۔۔۔۔ آسمانوں کا دروازہ اس کے لئے نہیں کھولا جاتا۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہوتا ہے کہ اس کو سجین میں رکھو اور وہ پھینک دی جاتی ہے تو (عالم قبر میں جِسم برزخی سے ملنے کے لئے) وہ واپس لائی جاتی ہے۔۔۔۔ (جمع الفوائد)
آداب و احکام
۔۱۔ جب کوئی مرنے لگے تو اس کو قبلہ رُخ لٹا دو یا تو اس کے پائوں قبلہ کی طرف کر کے چت لٹا دو کہ سر ذرا اونچا رہے اور یا اتر دکھن لٹا کر داہنی کروٹ کر دو۔۔۔۔ (جوہرہ)
۔۲۔ اسکے پاس والے ذرا آواز سے کلمہ پڑھنے لگیں کہ وہ بھی پڑھنے لگے۔۔۔۔ (جوہرہ)
۔۳۔ اس سے کلمہ پڑھنے کو نہ کہا جائے ایسا نہ ہو کہ اس سخت وقت کی تکلیف میں وہ انکار کر دے اس وقت عقل ٹھکانے نہیں رہتی۔۔۔۔ (جوہرہ)
۔۴۔ جب وہ ایک بار کلمہ پڑھ دے تو چپ ہو جائو۔۔۔۔ ہاں اگر وہ پھر دنیاوی گفتگو کرے تو پھر سب لوگ کلمہ پڑھنے لگو۔۔۔۔
غرض مطلب یہ ہے کہ اس کی سب سے آخری بات کلمہ ہو۔۔۔۔ (جوہرہ)
۔۵۔ مرنے کی علامات چند یہ ہیں آنکھیں پھٹی پھٹی ہوں۔۔۔۔ ٹکٹکی سی بندھی ہو۔۔۔۔ غرغرہ لگ جائے۔۔۔۔ جبڑے پھیل کر ہچکی آئے۔۔۔۔ بدن سرد پڑنے لگے۔۔۔۔ نتھنوں سے سانس کا آنا بند ہو۔۔۔۔ (جوہرہ)
۔۶۔ مرتے وقت کوئی عیب دیکھو یا خدانخواستہ بُرا کلمہ یہاں تک کہ کفر کا کلمہ بھی اس کے منہ سے سنو تو اس کا چرچا نہ کرو۔۔۔۔ اور یاد رکھو کہ اس کو یہ سب معاف ہے اس کی عقل اس وقت درست نہیں رہتی۔۔۔۔ (بحر الرائق)
۔۷۔ مرنے کے بعد اس کے رشتہ دار یا غیر آواز سے ہرگز ہرگز نہ روئیں۔۔۔۔ بیان (بین) ہرگز نہ کریں۔۔۔۔ صرف آنسو بہائیں اور ’’اِنّا لِلّٰہِ‘‘ پڑھیں۔۔۔۔ (مشکوٰۃ)
۔۸۔ پھر فوراً اس کے دونوں ہاتھ پھیلا کر پہلو میں رکھ دو۔۔۔۔ سینہ پر نیت باندھنے کی طرح ہرگز نہ رکھو۔۔۔۔ اس کا منہ بند کر دو اور ایک دھجی لے کر اس کی ٹھوڑی کے نیچے سے لے جا کر سر پر گرہ د ے دو۔۔۔۔ اس کی آنکھیں سہلا کر بند کر دو۔۔۔۔ اس کے دونوں پائوں پھیلا کر دونوں انگوٹھے ملا کر باندھ دو اور کپڑے اتار کر اس کو چادر اڑھا دو۔۔۔۔ (عالمگیری)
۔۹۔ پھر اس کے نہلانے، کفنانے اور دفنانے کے انتظامات میں جلدی کرو۔۔۔۔ (نور الایضاح)
یاد رکھو کسی کے آنے کے انتظار میں دیر کرنا مناسب نہیں بلا کسی سخت مجبوری کے اس کی لاش کو دوسرے شہر میں نہ لے جانا چاہئے۔۔۔۔ البتہ دوسری بستی میں جس کا فاصلہ دو میل سے زائد نہ ہو لے جانا جائز ہے۔۔۔۔ (نور الایضاح)
۔۱۰۔ مُردہ کے پاس عود، لوبان وغیرہ سُلگا دینا چاہئے۔۔۔۔ (بحرالرائق)
۔۱۱۔ ناپاک مرد یا عورت جسے نہانے کی حاجت ہو مُردہ کے پاس نہ رہے۔۔۔۔
۔۱۲۔ جب تک مُردہ کو نہلایا نہ جائے اس وقت تک اس کے پاس قرآن نہ پڑھنا چاہئے۔۔۔۔ ہاں اس سے دور دوسرے حصہ مکان میں قرآن پڑھنا جائز ہے۔۔۔۔
۔۱۳۔ جو لوگ جمع ہوتے جائیں ان کو مُردہ کی ہمدردی میں لازم ہے کہ وہ بجائے دنیوی تذکروں کے کلمہ، درود، استغفار، یا سبحان والحمدﷲ اللہ اکبر یا قرآن کی کم و بیش تلاوت کرتے رہیں۔۔۔۔ اور خدا سے دعا کریں کہ ہمارے اس پڑھنے کا ثواب اس مردہ کو پہنچا دے۔۔۔۔
آنکھیں بند کرتے وقت آنکھیں بند کرنے والا یہ دعا پڑھے۔۔۔۔ بسم اللہ و علی ملۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔ اللہم یسر علیہ امرہٗ وسہل علیہ ما بعدہٗ واسعدہٗ بلقاء ک واجعل ما خرج الیہ خیراً مما خرج عنہ۔۔۔۔
قبر کے احکام و آداب
۔(۱) یوں تو ہر جگہ قبر میں بغلی (لحد) اور درمیان میں گڑھا (شق) دونوں جائز ہیں البتہ بغلی افضل تر ہے۔۔۔۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یہ طے پایا تھا کہ اگر بغلی (لحد) کھودنے والے پہلے آ گئے تو بغلی کھدے گی ورنہ شق (درمیان میں گڑھا) پس اگر درمیان کا گڑھا (شق) بنانا ناجائز و مکروہ ہوتا تو صحابہؓ اس کا ذکر بھی رسول کے بارے میں نہ کرتے پس نرم زمین میں شق اور سخت میں بغلی افضل ہے اور اس کے خلاف بھی درست ہے۔۔۔۔
۔(۲) قبر کی گہرائی مع بغلی و لحد کی گہرائی کے میت کے جسم کے برابر ہو تو بہتر ہے ورنہ اسکے سینہ تک اور کم سے کم اس کی کمر تک۔۔۔۔ (۳) قبر کی چوڑان میت کے نصف جسم کے برابر ہونا چاہئے۔۔۔۔
۔(۴) لحد ہو یا بغلی ۲/۱،۱ بالشت سے زیادہ گہری نہ ہونا چاہئے۔۔۔۔ کیونکہ اتنی گہرائی میں انسانی جسم چھپ سکتا ہے کہ اگر اس پرا ینٹیں یا لکڑی پاٹی جائیں تو جسم کو صدمہ نہ پہنچے گا اور انسانی جسم کا یہی احترام ہی ملحوظ تھا جو قبر کے اندر بھی لحد یا بغلی کا حکم دیا گیا تاکہ انسانی جسم پر مٹی نہ پڑنے پائے۔۔۔۔
۔(۵) یہی ڈیڑھ بالشت گہرائی کی مٹی قبر درست کرنے کے بعد زمین کی سطح سے اونچی کرنے کیلئے بچے گی۔۔۔۔ زمین سے قبر ڈیڑھ بالشت ہی اونچی رہے زیادہ اونچی خلاف سنت ہے۔۔۔۔
۔(۶) قبر کو اونٹ کی کوہان کے نمونہ کا ہونا چاہئے بیچ میں بلند ادھر اُدھر ڈھلوان۔۔۔۔
دفن و تلقین
حدیث (۱):۔۔۔۔ حضور نے منع فرمایا ہے قبروں کو پختہ بنانے سے اس پر روضہ و عمارت بنانے سے۔۔۔۔ اس پر بیٹھنے سے۔۔۔۔ اس پر کچھ لکھنے سے اور اس کو روندنے سے۔۔۔۔ (جمع الفوائد)
حدیث (۲):۔۔۔۔ جب حضور میت کو قبر میں رکھتے تو فرماتے، بِسْمِ اللّٰہِ وَبِاﷲِ عَلیٰ مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ‘‘ (ترمذی)
ترجمہ:۔۔۔۔ اللہ کا نام لے کر، اللہ کی مدد سے اور رسول کے طریقہ کے مطابق۔۔۔۔
حدیث نمبر (۳):۔۔۔۔ فرمایا جب تمہارے بھائیوں میں سے کوئی مرے۔۔۔۔ اور تم اس پر مٹی برابر کر چکو تو تم میں سے ایک مرد اس کے سرہانے کھڑا ہو اور یہ کہے۔۔۔۔ ’’اے فلانی عورت کے بیٹے فلاں‘‘ تو وہ اسے سنتا ہے مگر جواب نہیں دے سکتا۔۔۔۔ پھر کہو ’’اے فلانی (قولہ اے فلانی عورت کے بیٹے الخ آج کل علماء نے اس قسم کی تلقین سے منع فرمایا ہے کیونکہ لوگوں کے عقائد خراب ہونے کا خطرہ ہے) کے بیٹے فلاں‘‘ تو وہ اچھی طرح (عالم برزخ میں بیٹھ جاتا ہے۔۔۔۔ پھر کہو ’’اے فلانی کے بیٹے فلاں‘‘ تو وہ کہتا ہے ’’ہاں! ہمیں کچھ عقل سکھائو۔۔۔۔ اللہ تم پر رحم کرے‘‘ (مگر تم اسے سن نہیں سکتے) پھر یہ کہنا چاہئے۔۔۔۔
جس حال میں تم دنیا سے گئے ہو اسے یاد رکھنا یعنی لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت۔۔۔۔ یہ کہ تم اللہ کے رب ہونے پر راضی تھے۔۔۔۔ اور اسلام کے دین ہونے پر۔۔۔۔ محمد کے نبی و رسول ہونے پر۔۔۔۔ قرآن کے نصب العین ہونے پر تم راضی تھے۔۔۔۔ (جمع الفوائد)
حدیث (۴):۔۔۔۔ جب حضور میت کو دفن کر کے فارغ ہوتے تو ٹھہرے رہتے اور فرماتے۔۔۔۔ اپنے اس بھائی کے لئے بخشائش کی دعا کرو اور دعا کرو کہ اللہ اس کو (تعلیم کلمہ پر) جمنا نصیب فرمائے کیونکہ بس اب جلد ہی اس سے سوالات کئے جائیں گے۔۔۔۔ (جمع الفوائد)
حدیث (۵):۔۔۔۔ فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی مر جائے تو اس کو روکا نہ کرو۔۔۔۔ بلکہ اس کو جلد اس کی قبر تک پہنچائو۔۔۔۔ اور یہ چاہئے کہ (دفن کے بعد) اس کے سرہانے سورئہ بقر کی ابتدائی آیات پڑھی جائیں اور اس کے پائنتی سورئہ بقر کا خاتمہ (امن) (جمع الفوائد)
حدیث (۶):۔۔۔۔ حضور نے اپنے صاحبزادے ابراہیمؓ کی قبر پر پانی چھڑکا۔۔۔۔
حدیث (۷):۔۔۔۔ جب حضرت عثمان بن مظعون نے انتقال کیا اور دفن ہو گئے تو حضور نے ایک شخص سے کہا کہ ایک پتھر اٹھا لائو وہ اٹھا نہ سکا تو آپ نے آستینیں چڑھائیں اور اسے اٹھا لائے اور اسے ان کے سرہانے رکھ دیا اور کہا اس سے میں اپنے بھائی کی قبر پہچان لیا کروں گا۔۔۔۔ اور اپنے خاندان والوں کو انہیں کے پاس دفن کیا کروں گا۔۔۔۔ (جمع الفوائد)
سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M
