حالتِ سفر میں روزہ رکھنے کا شرعی حکم

حالتِ سفر میں روزہ رکھنے کا شرعی حکم

ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ

ارشاد فرمایا کہ ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ نے دیکھا کہ ایک جگہ بہت سا مجمع ہے۔ لوگ کسی چیز کو گھیرے ہوئے کھڑے ہیں ۔ حضور ﷺ نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ایک شخص نے سفر کی حالت میں روزہ رکھا تھا ، وہ بے ہوش ہو گیا ہے ۔ لوگ جمع ہورہے ہیں اور اس کی حالت دیکھ رہے ہیں۔ اس وقت حضور ﷺ نے ارشاد فرمايا: *ليس من البر الصيام في السفر*(بخاری و مسلم ) یعنی سفر کی ایسی حالت میں روزہ رکھنا کہ انسان مرنے کے قریب پہنچ جائے اور ہلاکت کی نوبت آجائے، کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ اس ترجمہ سے حدیث کا مفہوم سمجھ میں آ گیا ہوگا۔ بعض لوگوں نے اس حدیث سے یہ سمجھ لیا ہے کہ سفر میں روزہ رکھنا ہی نہ چاہئے حالانکہ یہ غلط ہے ( جیسا کہ یہ بھی غلط ہے کہ بعض لوگ سفر میں بھی روزہ رکھنے کوضروری سمجھتے ہیں) اس واسطے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے حضور اکرم ﷺ کے ساتھ اکثر سفر کئے ہیں اور وہ فرماتے ہیں كہ *منا الصائم ومنا المفطر ولا يعيب بعضنا على بعض* یعنی کہ ہم میں سے بعض لوگ روزہ دار رہتے تھے اور بعض غیر روزہ دار لیکن کوئی ایک دوسرے پر ملامت نہ کرتا اور نہ کوئی کسی کو عیب لگاتا تھا، نہ روزہ رکھنے والے افطار کرنے والوں کی عیب گیری کرتے تھے ۔ اس سے خود معلوم ہوتا ہے کہ سفر میں دونوں باتیں جائز ہیں ، روزہ رکھنا بھی اور روزہ نہ رکھنا بھی ۔

نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more