حاتم طائی کی بیٹی کی آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں
۔۹ہجری میں بنی طے سے خفیف سا مقابلہ ہوا ۔۔۔۔ دشمن شام کی طرف بھاگ گیا ۔۔۔۔ اس کے اعزہ و اقربا کو مسلمانوں نے گرفتار کرلیا اور مال و اسباب ضبط کرکے مدینہ لائے ۔۔۔۔
قیدیوں میں بنی طے کے سردار حاتم طائی کی بیٹی بھی تھی ۔۔۔۔ اس نے کہا میں اپنی قوم کے سردار کی بیٹی ہوں ۔۔۔۔ میرا باپ رحیم و کریم اور سخی و فیاض تھا ۔۔۔۔ بھوکوں کا کھانا کھلاتا۔۔۔۔ ننگوں کو کپڑا دیتا اور غریبوں پر رحم کرتا تھا وہ مرگیا ۔۔۔۔ بھائی تھا وہ شکست کھا کر شام کی طرف بھاگ گیا ہے ۔۔۔۔ میں ایسے رحم و کرم والے کی بیٹی بے یارومددگار آپ کی قید میں ہوں اور رحم کی خواستگار ہوں ۔۔۔۔
حضرت رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لڑکی تیرے باپ میں ایمان والوں کی صفتیں تھیں یہ کہہ کر آپ نے اس کو رہا کردیا اس نے پھر عرض کیا ۔۔۔۔ میں بنت کریم ہوں اپنی رہائی کے ساتھ اپنے قبیلہ کے قیدیوں کی رہائی کی بھی تمنا رکھتی ہوں ۔۔۔۔
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے نہ صرف اس جواں عمر عورت کی درخواست ہی قبول کی بلکہ اس کو زاد راہ اور سفر خرچ دے کر اس کے بھائی کے پاس ملک شام میں بھجوادیا ۔۔۔۔ جانتے ہو اس خلق محمدیؐ اور اس حسن سلوک کا کیا نتیجہ نکلا اور اس کریم النفس نبی ؐ کے اوصاف نے کیا اثر کیا
آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے حالات زندگی پڑھو تو تمہیں معلوم ہوگا کہ عدی بن حاتم (اس عورت کا بھائی) خلق محمدی کی یہ کیفیت اپنی بہن کی زبانی سن کر مدینہ آیا اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے سامنے مسلمان ہوگیا ۔۔۔۔ (ناقابل فراموش واقعات)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

