جہیز میں چند باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ جہیز میں ان امور کا خیال رکھنا چاہیے:
(۱) اول اختصار یعنی گنجائش سے زیادہ کوشش نہ کرے۔
(۲) دوم ضرورت کا لحاظ کرے یعنی جن چیزوں کی سر دست ضرورت واقع ہو وہ دینا چاہیے۔
(۳)سوم اعلان نہ ہو کیونکہ یہ تو اپنی اولاد کے ساتھ صلہ رحمی ہے ، دوسروں کو دکھلانے کی کیا ضرورت ہے۔ حضور ﷺ کے فعل سے جو اس روایت میں مذکور ہیں ، تینوں امر ثابت ہیں۔ سیدۃ النساء حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا جہیز یہ تھا: دو یمنی چادر، دو نہالی (بستر)جس میں السی کی چھال بھری تھی، اور چار گدے ، چاندی کے دو بازو بند اور ایک کملی اور تکیہ اور ایک پیالہ اور ایک چکی اور ایک مشکیزہ اور پانی رکھنے کا برتن یعنی گھڑا اور بعض روایتوں میں ایک پلنگ بھی آیا ہے۔(صفحہ ۲۱۸،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں