جہیز دینے کا صحیح طریقہ
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ لڑکی کو جو کچھ دینا ہو اس کو رخصتی کے وقت نہ دینا کیونکہ وہ اس کو دینا نہیں بلکہ وہ تو ساس سسر کو دینا ہے۔ جہیز کا سامان اگر لڑکی کے ہمراہ نہ کیا جاتا تو عقل کے موافق تھا کیونکہ یہ سب سامان لڑکی ہی کو دیا جاتا ہے اور اس وقت وہ قبضہ نہیں کرتی اور نہ اس کو خبر ہوتی ہے ۔ اس کو دینا ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ سردست اپنے گھر میں رکھو ، جب وہ خوب گھل مل جائے ور پھر جب وہ اپنے گھر آئے اس وقت وہ تمام سامان اس کے سامنے رکھ دو ، اور کہو کہ یہ سب چیزیں تمہاری ہیں ، ان میں سے جتنی ضروری ہوں اور جتنا تیرا دل چاہے اور جب جی چاہے اپنی سسرال لے جانا اور جتنی چیزیں یہاں رکھنا چاہو یہاں رکھ لو ۔ پھر جو چیزیں وہ تمہارے سپرد کرے ان کو احتیاط سے اپنے یہاں رکھ لینا۔ اور مصلحت یہی ہے کہ وہ ابھی سامانِ جہیز نہ لے جائے کیونکہ اس وقت تو اس کو کوئی ضرورت نہیں۔ کسی وقت جب ضرورت ہوگی لے جائیں گے ۔ عقل کے موافق ہونے کے ساتھ اس میں ریاء بھی نہیں مگر چونکہ اس میں کوئی تفاخر اوردکھاوا نہیں ہے ، اس لیے ایسا کوئی بھی نہیں کرتا اور اگر کوئی ایسا کرے تو لوگ اسے برا بھلا کہیں اور کنجوس بھی بنا دیں ، اور کہیں گے کہ خرچ کرنے سے بچنے کے لیے شریعت کی آڑ پکڑی ہے۔ (صفحہ ۲۲۴،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

