جو کام کرو رضائے حق کے ساتھ کرو
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک زمانہ میں مدرسہ دیوبند کے خلاف دیوبند میں بڑی شورش تھی۔ اہلِ قصبہ کا مطالبہ تھا کہ ایک ممبر کا اضافہ ہماری مرضی کے موافق ہو اور بعض اہلِ شوری نے اس مطالبہ کے مان لینے کی تحریک بھی کی لیکن حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم کو مدرسہ مقصود نہیں ، رضائے حق مقصود ہے اور نا اہل کو ممبر بنانا معصیت ہے جو خلاف رضائے حق ہے، اس لئے ہم اپنے اختیار سے ایسا نہ کریں گے کیونکہ اس پر ہم سے مؤاخذہ ہوگا۔ اگر اہلِ شہر کے فتنہ سے مدرسہ بند ہوگیا تو اس کے جوابدہ قیامت میں وہ خود ہوں گے کیونکہ ان ہی کے فعل کا یہ نتیجہ ہوگا ، ہم سے مؤاخذہ نہ ہوگا۔ حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے جس علم کی طرف اس تحریر میں اشارہ فرمایا ہے وہ بہت بڑا علم ہے، جس کا عنوان یہ ہے کہ ثمرات مقصود نہیں ،صرف رضائے حق مقصود ہے۔ نہ یہ مقصود ہے، نہ طلباء کی کثرت مطلوب ہے، نہ عمارت مقصود ہے ،صرف رضائے حق مطلوب ہے۔ اگر رضائے حق کے ساتھ یہ کام چلتے رہیں تو چلاؤ اور حسب ہمت اور طاقت اس میں کام کرتے رہو اور جو کام طاقت سے زیادہ ہو اس کو الگ کرو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

