جسمانی ورزش اور کھیل کود کب نقصان دیتے ہیں؟ (200)۔

جسمانی ورزش اور کھیل کود کب نقصان دیتے ہیں؟ (200)۔

زندگی کی الجھنوں میں صحت مند رہنے کیلئے جسمانی ورزش و کھیل کود کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ لیکن اکثر ہم انہی صحت مند سرگرمیوں کو بھی جبری عادت میں بدل دیتے ہیں جو خود پریشانی بن جاتی ہیں۔ ایسا تب ہوتا ہے جب ہم ان کھیلوںکوایک زبردستی ذمہ داری سمجھ کراپنی روٹین میں شامل کرتے ہیں اور بہت زیادہ سنجیدہ سمجھ لیتےہیں۔
مجھے یاد ہے کہکچھ عرصہ پہلے، معدہ کے شدید مسئلے کی وجہ سے میری طبیعت بہت خراب رہنے لگی تھی۔ مختلف دوائیں استعمال کرنے کے باوجود آرام نہیں آیا تو ایک خیرخواہ عزیز نے چہل قدمی کرنے کا مشورہ دیا۔ میں نے فوراً واک کرنا شروع کی مگر چند دنوں بعد محسوس ہوا کہ اس سے بھی کوئی فائدہ حاصل نہیں ہورہا۔ جب اُن سے شکایت کی کہ آپکے تجویز کردہ علاج سے میں ٹھیک نہیں ہورہاتو اُنہوں نے ایک ایسی بات کہی جو میرے لیے ایک سبق بن گئی۔
اُنہوں نے کہا کہ تم واک کو ایک مشقت اور ذمہ داری سمجھ کر کررہے ہو۔ اگر تم واقعی اس کا فائدہ چاہتے ہو تو اپنے ذہن کو تمام فکروں سے آزاد کرو، جسم کو ڈھیلا چھوڑدیا کرو اور بغیر کسی دماغی الجھن کے واک کیا کرو۔اپنے اوپر بوجھ نہ سمجھو اور زبردستی نہ سمجھو۔میں نے اُن کی بات پر عمل کیا۔ ذہنی سکون کے ساتھ ہلکی پھلکی چہل قدمی کرنا شروع کردی تو حیرت انگیز طور پر میرے جسم اور طبیعت میں بہتری محسوس ہوئی۔
یہ تجربہ ایک بڑا سبق لے کر آیا۔ جس سے میں نے سیکھا ہم صحت مند رہنے کے لیے اقدامات توکرتے ہیں لیکن اُن کو دباؤ یا مشقت کے ساتھ کریں تو وہ فائدے کے بجائے نقصان دہ بن جاتے ہیں۔ میرے ایک دوست ہیں جو روزانہ ٹینس کھیلتے ہیں مگر اُن کی صحت دن بہ دن خراب ہوتی جارہی تھی۔ اُن کے گھٹنوں میں درد اور بلڈ پریشر جیسے مسائل بڑھنے لگے۔ جب اُن سے بات کی تو معلوم ہوا کہ وہ کلب روزانہ جاتے ہیں مگر ایک چیز کا دباؤ لے رہے ہیں کہ آج کا میچ جیت سکیں گے یا نہیں ۔اگر ہار گئے تو کیا وجہ ہوگی۔ میں نے اُن سے کہا کہ کھیل، جو کہ ایک صحتمند سرگرمی ہے، اُس کا اصل مقصد جسمانی حرکت اور ذہنی سکون ہونا چاہیے۔ لیکن آپ نے اسے ایک دباؤ میں بدل دیا ہے۔اُنہیں مشورہ دیا کہ کھیل کو ہلکا پھلکا رکھیں اور ہار جیت کی فکر کو بھلا کر صرف تفریح اور جسمانی حرکت پر توجہ دیں۔ تھوڑی سی تبدیلی کریں اور ہار جیت کے بجائے آپکے جو دوست ہیں اُنکو بھی کہہ دیں کہ مجھے کھلایا کرو اور مقابلہ نہ لگایا کرو۔ ہلکا پھلکا کھیل ہونا چاہئے۔
ہمیشہ یاد رکھیں کہ کھیل اور ورزش کا مقصد خوشی اور سکون فراہم کرنا ہے، نہ کہ دباؤ یا مشقت۔ اس لیے اسے روزمرہ کے معمولات میں شامل کرتے وقت اسے ایک ذمہ داری یا دباؤ نہ بنائیں۔یہی صحت مند زندگی کا راز ہے۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more