جائز کاموں میں مجاہدہ کیوں (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ حضرت ! یہ کیا بات ہے کہ صوفیاء کرام بعض جائز کاموں سے بھی روک دیتے ہیں اور ان کو چھڑا دیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو جائز قرار دیا ہے ؟ حضرت والا نے جواب میں فرمایا کہ دیکھو اس کی مثال یہ ہے کہ یہ کتاب کا ورق ہے ۔ اس کو موڑو، موڑ دیا، اچھا اس کو سیدھا کرو ، اب وہ ورق سیدھا نہیں ہوتا ، بہت کوشش کرلی لیکن وہ دوبارہ مڑ جاتا ہے ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اس کو سیدھا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس ورق کو مخالف سمت میں موڑدو ، یہ سیدھا ہوجائے گا۔ پھر فرمایا کہ یہ نفس کا کاغذ بھی گناہوں کی طرف مڑا ہوا ہے ، معصیتوں کی طرف مڑا ہوا ہے ۔ اب اگر اس کو سیدھا کرنا چاہوگے تو یہ سیدھا نہیں ہوگا ۔ اس کو دوسری طرف موڑ دو اور تھوڑے سے مباحات بھی چھڑا دو جس کے نتیجے میں یہ بالکل سیدھا ہوجائے گا اور راستے پر آجائے گا ، یہ بھی ’’مجاہدہ‘‘ ہے۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۲، صفحہ ۲۵۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

