تین اہم باتیں….جو آپکا ایمان بچا سکتی ہیں (11)۔
حصول علم ایک بہت ہی فرحت بخش جذبہ ہوتا ہے۔ جب بھی آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں تو ایک خوشی محسوس کرتے ہیں ۔ اسی وجہ سے استاذ آپکو پیارا لگتا ہے اور اسکا ادب کرنے کا دل چاہتا ہے ۔ یعنی جب بھی کوئی شخص آپکو نئی بات بتاتا ہے تو آپ اُس سے عقیدت کرنے لگتے ہیں اور نئی بات آپکو بہت ہی بھلی لگتی ہے ۔ پس سمجھ لیجئے …..۔
سوشل میڈیا پر نت نئے علماء اور اسلامی اسکالرز آپکے سامنے آتے رہتے ہیں ۔اس پر ایک مسئلہ یہ پیش آتا ہے کہ جب کوئی عالم یا اسکالر آپکو نئی بات بتاتا ہے تو لامحالہ آپکے دل میں اُسکا مقام بن جاتا ہے اور آپ اُسکی عزت و توقیر کرنے لگتے ہیں ۔ نتیجتاً اُسکے چینل پر موجود ساری ویڈیوز دیکھ کر اُسکے تمام نظریات و فکریات کو اپنا لیتے ہیں ۔ حالانکہ اُسکی تمام ویڈیوز میں صرف ایک یا دو باتیں ٹھیک ہوتی ہیں ۔ باقی سب زہر آلود چیزیں آپکے ایمان اور روحانیت کے لئے باعث خطرہ ہوتی ہیں ۔
سوشل میڈیا اور یوٹیوب کے سمندر میں اگر آپ کسی عالم یا اسکالر کے بارہ میں یہ جاننا چاہیں کہ وہ صحیح عالم ہے یا نہیں ؟ تو اُسکے لئے تین ایسی باتیں جوآپکو بتائیںگی کہ یہ بندہ قابل اعتبار ہے یا نہیں ہے ۔
پہلی بات تو یہ تحقیق کرلیں کہ وہ شخص کس مدرسہ کا فاضل ہے ۔ کیونکہ مدارس میں دینی علوم کو انتہائی دقیق اور صحیح انداز میں پڑھایا جاتا ہے۔ خوب تفقہ اور تفکر کے ساتھ دینی مسائل کو سمجھایا جاتا ہے ۔ جبکہ یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے فارغ التحصیل لوگوں کے پاس سطحی علم ہوتا ہے کیونکہ یہ وہی کتابیں پڑھ کر منظر عام پر آتے ہیں جن کو علمائے کرام نے آسان کرکے لکھ دیا ہوتا ہے ۔ جن کو پڑھنے کے بعد کچھ چکنی چوپڑی باتیں یہ سیکھ لیتے ہیں مگر علوم کی گہرائی سے انکا کوئی واسطہ نہیں ہوتا ۔
دوسری بات یہ تحقیق کرلیں کہ وہ شخص سنت کا پابند ہے یا نہیں ۔ بعض اوقات ڈاڑھی مونڈ قسم کے لوگ بھی کتابیں پڑھ کر بہت ہی دلچسپ باتیں کرلیتے ہیں اور عام لوگوں پر انکا جادو چل جاتا ہے ۔ لیکن ایسے لوگوں کے پاس علوم تو آجاتے ہیں مگر وہ نور نہیں ہوتا جو کہ علم سے ملتا ہے۔ گویا ان لوگوں نے دین اسلام کو بطور علم پڑھا ہے، بطور دین نہیں پڑھا ۔
تیسری بات یہ ہے کہ کسی شخص کا لیکچر یا بیان سننے کے بعد آپ اپنے دل میں جھانک کر دیکھیں کہ اگر اسلاف اور پرانے بزرگوں کے متعلق دل میں نفرت پیدا ہو یا تحقیر پیدا ہو تو سمجھ لیں کہ یہ شخص بالکل غلط ہے۔ بعض اسلامی اسکالر ایسے ہیں جن کو سن کرایسے محسوس ہوتا ہے کہ اصل دین انہوں نے سمجھا ہے اور ان سے پہلے لوگ اتنے سمجھدار نہیں تھے ۔ نعوذباللہ ۔ پس اگر ایسا تاثر اُسکی باتوں سے آپکو محسوس ہورہا ہو تو فوراً اُسکو سننا چھوڑ دیں ۔
یہ مختصر ترین تین باتیں ایسی ہیں کہ اگر کسی کو ان پر پرکھ لیا جائے تو فوراً معلوم ہوجائے گا کہ فلاں شخص اتباع کے قابل ہے یا نہیں ۔ سننے لائق ہے یا نہیں ۔
یاد رکھیں !!! سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر کوئی بھی شخص چکنی چوپڑی باتوں سے آپکو پھنسا سکتا ہے ۔ دلچسپ اور اچھی لگنے والی باتیں کرلینا کوئی مشکل بات نہیں ہے ۔ خبردار رہیں اور ہوشیار رہیں کیونکہ یہ ایمان کا معاملہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ عطا فرمائے ۔ آمین ۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

