تکلیف دہ بات کو چھپا لو….آگے نہ پہنچاؤ (16)۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ۔
چغل خوری کرنے والا شخص جنت میں داخل نہ ہوگا۔(او کما قال)۔
مفہوم:چغل خوری ایک بہت ہی بری عادت ہے اور جو شخص اس قبیح فعل میں مبتلا رہا اور کبھی توبہ نہیں کی تو وہ شخص مرنے کے بعد جنت میں داخل نہ ہوگا۔ بلکہ شارحین نے لکھا ہے کہ پہلے ایسے شخص کو جہنم میں سزا دی جائیگی اور جب تک گناہ کی سزا مکمل نہیں ہوتی تب تک وہ جنت میں داخل نہ ہوسکے گا۔
چغل خوری کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک مجلس میں باتیں سن کردوسری مجلس میں فساد کی غرض سے پہنچانا۔ مثلاً چاردوست مل کر بیٹھے ہوئے تھے اور انہوںنے اپنے ایک اور دوست کے بارہ میں ہنسی مذاق کیا جو کہ مجلس کی امانت تھی۔ مگر چغل خور شخص نے وہ باتیں مزید مرچ مسالہ شامل کرکے اُس دوست تک پہنچا دی حتیٰ کہ وہ اپنے دوستوں سے خفا ہوگیا، دل میں میل پیدا ہوگئی اور لڑائی ہونےلگی۔
یہاں پر یہ بات بھی یاد رکھیں کہ ضروری نہیں چغل خوری کرنے والا جھوٹ بولے بلکہ وہ سچی بات کو ہی ایسے غلط اور شیطانیت بھرے انداز میں دوسرے تک پہنچاتا ہے کہ دو بھائی آپس میں لڑ پڑتے ہیں۔ گھروں میں ساس بہو کی لڑائی ہوجاتی ہے۔ استاذ شاگرد میں اکثر غلط فہمی پیدا ہوجاتی ہے ۔ اس طرح چغل خوری کی وجہ سے کئی گھر تباہ ہوئے اور فسادات پھیل گئے۔
تو دوستو! اگر کسی کویہ بری عادت ہے تو فوراً اس سے توبہ کرے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانِ مبارک بہت ساری حدیث کی کتابوں میں موجود ہے۔ یاد رکھیں کہ کسی مسلمان بھائی کی ایسی بات جو دوسرے کے لئے تکلیف اور خفگی کا باعث بنے اُسکو چھپانا افضل ہے اگرچہ وہ سچی بات ہی کیوں نہ ہو۔ بعضے چغل خور طبیعت کے مالک لوگ اپنی کرتوت کو یہ کہہ کر جائز کرتے ہیں کہ میں سچ بول رہا ہوں اور اللہ کی قسم کھا کرکہتا ہوں کہ تمہارے بھائی نےتمہارے بارہ میں ایسا ہی کہا تھا۔
ایسے شخص سے سوال کیا جائے کہ بھائی نے غصہ میں یا کسی گفتگو کے دوران میں ایسی غلط بات کر ڈالی ہوگی مگر کیا اُس نے تمہارے ذمہ لگایا تھا کہ یہ تکلیف دہ بات میرے دوسرے بھائی کو لازمی پہنچادینا؟؟؟
بس یہی تو شرارت ہے کہ تکلیف دہ بات کو پہنچا کر شر کو پھیلانا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے اور چغل خوروں کے شر سے ہم سب کو اور ہمارے خاندانوں کو حفاظت میں رکھے ۔ آمین ۔
عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ۔۔۔سنن أبي داود (4/ 268 ت محيي الدين عبد الحميد)۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M