توکل کے دعوے پر حج کو نہ جائیے یہیں رہ کر اللہ کو راضی کیجئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ جن لوگوں پر حج فرض نہیں ہے وہ توکل کے دعوے پر حج کا ارادہ نہ کریں بلکہ وہ اپنے ملک ہی میں رہ کر خدا کو راضی کریں اور اپنے کو کسی محقق (شیخ کامل) کے سپرد کردیں، جس وقت وہ حج کی اجازت دے اس وقت حج کا ارادہ کریں۔ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ جب حج کو جانے لگے تو کوئی حج میں ساتھ چلنے کو کہتا تو آپ پہلے یہ پوچھتے کہ زاد راہ ( کرایہ، سفر خرچ) بھی ہے؟ بعض لوگ کہہ دیتے کہ حضرت! توکل پر چل رہے ہیں۔ مولانا فرماتے جی ہاں جس وقت ہم ریل یا جہاز کا ٹکٹ لینے جائیں گے تو (اس وقت تم) توکل کا پوٹلہ بابو (ٹکٹ کلرک) کے آگے رکھ دینا کہ اس میں سے ٹکٹ کے دام نکال لو، جاؤ یہ فضول خیالات ہیں۔ بات یہ ہے کہ بعض لوگوں نے بزرگوں کے واقعات اور قصے سن لیے ہیں، ان کی ریس کرنے کو ان کا جی چاہتا ہے۔ ہر شخص کو توکل اور محبت کے دعوے کا حق نہیں کیونکہ آج کل ہم لوگوں کا توکل چند روز کے بعد تأکّل بن جاتا ہے کہ توکل کو بھیک کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

