توریہ کی حقیقت
ارشاد فرمایا کہ توریہ کے معنی چھپانے کے ہیں ۔ متکلم اپنے مخاطب سے ذو معانی الفاظ سے کلام کرتا ہے جس سے مقصد اصل بات کو چھپانا اور مخاطب کی توجہ دوسرے معنی کی طرف مبذول کرانا ہوتا ہے۔ اس انداز میں گفتگو کرتا ہے کہ سننے والا کچھ اور سمجھتا ہے ۔ یہ بادی النظر میں تو جھوٹ اور دھوکہ کی صورت ہے لیکن شرعاََ کسی خاص ضرورت کے عوض اسے جائز قرار دیا گیا ہے ۔ بعض حالات میں اس کے استعمال کے بغیر جان بچانا ، بڑے نقصان سے حفاظت یا مروؤۃََ جان چھڑانا ممکن نہیں رہتا۔ اس شرط کے ساتھ کہ اس میں مقصد کسی کو نقصان پہنچانا نہ ہو۔
بعض لوگ صاف بات کرنے سے کتراتے ہیں اور تکلفات میں پڑتے ہیں ، پھر جان چھڑانے کے لیے توریہ کا سہارا لیتے ہیں ۔ لیکن اس میں شدید احتیاط کی ضرورت ہے کہ نفسانی تقاضوں کو ’’ شرعی ضرورت ‘‘ سمجھ کر دھوکہ نہ کھایا جائے ورنہ روحانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوگا۔
( مؤرخہ ۳ مارچ ۲۰۱۹ء، درسِ صحیح بخاری،بمقام دارالحدیث، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

