توبہ گناہوں کا مرہم ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ یاد رکھو کہ توبہ کی مثال مرہم کی سی ہے اور گناہ کی مثال آگ کی سی ہے ۔ مرہم تو اس لیے ہے کہ اتفاق سے اگر جل جائے تو مرہم لگا دیا جائے ۔ اس لیے نہیں کہ اس اعتماد پر کہ ہمارے پاس مرہم ہے آگ میں گھسا کریں۔ جس شخص کے پاس نمک سلیمانی ہو اس کو یہ کب روا ہے کہ جان جان کر بہت سا کھایا کرے ۔ نمک سلیمانی تو اس واسطے ہے کہ اگر اتفاق سے بہت کھایا جائے تو نمک سلیمانی کھا لیا جائے، اس سے ہضم ہو جائے گا اور اگر روز ایسا کرے گا تو ایک روز جان سے ہاتھ دھوئے گا۔ اسی طرح جو شخص توبہ کے اعتماد پر گناہ کرتا رہے گا ، ایک دن عجب نہیں کہ وہ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ غرضیکہ توبہ کے بھروسہ پر گناہ کرنا بہت حماقت ہے۔(۳۱۳ اشرفی جواہرات، صفحہ ۶۹)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات اشرفی جواہرات کے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

