توبہ کر لینے کے بعدخود کو گنہگار سمجھنا کوئی اچھی بات نہیں (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ایک صاحب نے سوال کیا کہ ’’حضرت! یہ جو کہتے ہیں کہ اپنے آپ کو گناہ گار سمجھنا چاہئے، تو کیا ہر وقت اپنے گناہوں کا استحضار کرتے رہنا چاہئے، یا ویسے ہی اجمالاً اپنے آپ کو گناہ گار سمجھنا چاہئے؟‘‘
حضرت نے ہنس کر فرمایاکہ یہ تو خیال ہی غلط ہے کہ اپنے کو گناہ گار سمجھنا چاہئے۔ اپنے آپ کو پر تقصیر اور خطا کار تو سمجھنا چاہئے لیکن گناہگار کیوں سمجھیں؟ ہمارے شیخ حضرت ڈاکٹر صاحبؒ فرماتے تھے کہ ’’مسلمان گناہگار رہے ہی کیوں؟ جب گناہ ہو جائے، توبہ کر لو، پھر گناہ ہو جائے، پھر توبہ کر لو‘‘۔
پھر فرمایا کہ ہاں اپنے آپ کو پر تقصیر، خطاکاراور غلطی میں مبتلا ضرور سمجھنا چاہئے۔ بتائیے کہ ہمارا کوئی عمل ایسا ہے جس میں ہم سے غلطی نہ ہوتی ہو؟ان صاحب نے عرض کیا کہ حضرت! واقعتاً ایک عمل بھی ایسا نہیں جس کے بارے میں انسان کہہ سکے کہ غلطی سے پاک ہے۔ فرمایاکہ بس پھریہ سوال ہی کہاں رہا کہ اپنے گناہوں کو یاد کرتے رہیں کہ نہیں۔ بس اپنے کو خطا کار اور غلطیوں میں مبتلا سمجھتے رہیں۔پھر فرمایا کہ ایک دفعہ توبہ کر لینے کے بعد انہی گناہوں کو یاد کرتے رہنا کوئی اچھی بات نہیں۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

