توبہ میں تاخیر کی مضرت اور ایک شبہ کا جواب
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ توبہ ندامت کا نام ہے اور ندامت کہتے ہیں جی برا ہونے اور قصور پر شرمندہ ہونے کو اور شرمندگی اس وقت ہوتی ہے کہ طبیعت پر اثر باقی رہے اور اثر تھوڑے دنوں کے بعد زائل ہوجاتا ہے تو جب دل سے مقدمہ توبہ (توبہ کی ابتدائی بات) ہی نکل گیا تو توبہ کیونکر نصیب ہوسکے گی۔ غرض کبھی توبہ کرنے میں دیر نہ کرے بلکہ دن کے گناہوں سے رات آنے کے قبل توبہ کرلے اور رات کے گناہوں سے دن ہونے سے پہلے۔ اور اگر کہو کہ سب سے آخری جو توبہ ہوگی اس کے بعد کے گناہ تو پھر بھی بلاتوبہ کے رہ جائیں گے تو مؤاخذہ ہر حال میں ہوا پھر روز کی توبہ کیا مفید ہوئی تو جواب یہ ہے کہ کیا وہ شخص جس پر دس برس کے گناہوں کا بار ہو اور وہ شخص جس پر ایک دن کے گناہوں کا بار ہو برابر ہوسکتے ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

