تقلید کی تعریف اور اس کی فطری ضرورت

تقلید کی تعریف اور اس کی فطری ضرورت

ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں یہ خود بینی اور خود رائی بڑی ہی مذموم چیز ہے حق تعا لیٰ ہر مسلمان کو اس سے محفوظ رکھیں ایک غیر مقلد نے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کی تقریر سن کر کہا آپ مجتہد ہو کر تعجب ہے کہ تقلید کرتے ہیں مولانا نے فرمایا کہ مجھ کو اس سے زیادہ تعجب ہے کہ آپ غیر مجتہد ہو کر تقلید نہیں کرتے اور میں کہتا ہوں کہ ان بزرگ نے اس سے تقلید کی ضرورت سمجھ لی ہوتی کہ جب اتنا بڑا شخص مقلد ہے تو ہم کس شمار میں ہیں حضرت جس قدر علم بڑھتا جاتا ہے تقلید کی ضرورت زیادہ محسوس ہوتی جاتی ہے اس لئے کہ اس کے سامنے ایسے مواقع بہت آتے ہیں جہا ں اپنی رائے کام نہیں دیتی امام محمد امام ابویوسف مجتہد مطلق ہیں مگر اصول میں وہ امام صاحب کی تقلید کرتے ہیں فروع میں تقلید نہیں کرتے وہ بھی ضرورت سمجھتے ہیں تقلید کی تقلید سے کوئی بچ نہیں سکتا ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ تقلید کی حقیقت کیا ہے اور تقلید کس کو کہتے ہیں فرمایا تقلید کہتے ہیں امتی کا قول ماننا بلا دلیل عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول کو ماننا بھی تقلید کہلا ئیگا فرمایا کہ اللہ اور رسول کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائیگا وہ اتباع کہلاتاہے۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more