تفسیر قرآن پر ایک شانداراوربے مثال کام (307)۔

تفسیر قرآن پر ایک شانداراوربے مثال کام (307)۔

دین کی بنیادی کتابیں اور مختلف اصلاحی کتابیں اگرآپ کے گھر میں موجود نہیں ہیں تو کم ازکم مسلمان ہونے کی حیثیت سے قرآن مجید کی ایک تفسیر ضرورآپکے گھر موجود ہونی چاہئے۔ آج کل اکثر لوگ بحمداللہ تعالیٰ قرآن کو تفسیر کے ساتھ سمجھ کر پڑھنے کا ذوق رکھتے ہیں لیکن مسئلہ تب پیش آتا ہے جب لوگ جوش و جذبہ میں آکر ایسی تفسیر حاصل کرلیتے ہیں جو کہ بہت علمی مقام رکھتی ہے۔ مثلاً تفسیر ابن کثیر اور دیگر چند تفاسیر ایسی ہیں جو مستند تو ہیں مگر ان میں ایسی علمی مباحث اور فقہی مسائل کا ذکر ہے جو عوام الناس کی سوچ اور فہم سے بہت بالاتر ہیں۔
نتیجتاً پھر کچھ عرصہ کے بعد جذبہ اور جوش کم پڑجاتا ہے اور تفسیر کی طرف رجحان بھی کم ہونے لگ جاتا ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ اگر آپ قرآن مجید سمجھ کر پڑھنا چاہتے ہیں تو ایسی تفسیر کا انتخاب کریں جو مستند ہو اور مختصر مگر جامع ہو۔ یعنی اُسمیں تفسیر کی اتنی تفصیل نہ ہو کہ آپکی سمجھ سے اوپر چلی جائے اور نہ ہی اُس تفسیر میں ایسے مشکل اور مختصر مضامین ہوں جن کو پڑھ کر مبتدی لوگ قرآن سے دور ہوجائیں۔
میرے علم کے مطابق سب سے آسان تفسیری کام جوادارہ تالیفات اشرفیہ نے “درس قرآن” کی صورت میں کیا ہے وہ یقیناً بے مثال اور شاندار کام ہے۔ اس تفسیر “درس قرآن” میں بڑی خاصیت یہ ہے کہ ہر آیت کے بامحاورہ ترجمہ کے ساتھ ساتھ لفظی ترجمہ بھی الگ الگ خانے میں دیا گیا ہے کیونکہ تفسیر کو سمجھنے اور پڑھنے سے پہلے ترجمہ کی تفہیم ضروری ہوتی ہے۔ اگر ترجمہ اچھی طرح لفظ بہ لفظ سمجھ آجائے تو پھر تفسیر کو سمجھنا بھی آسان ہوجاتا ہے ۔
پہلی خاصیت یہ ہوگئی کہ ترجمہ آسان ہے اور پھر دوسری خاصیت یہ ہے کہ اس تفسیر میں حتی الامکان اصلاحی پہلو یعنی وعظ و نصیحت کو مقدم رکھا گیا ہے۔ اور یہی چیز عوام الناس کے لئے مطلوب ہوتی ہے کہ بجائے قرآن کے علمی مباحث اور فقہی دقائق میں غوطہ زن ہونے کے،عوام کو چاہئے کہ وہ پہلے تذکیری اوراصلاحی پہلو کو پڑھے پھر اُسکے بعد درجہ بدرجہ مزید تحقیق اور تفصیلی تفاسیر کی طرف بڑھے۔
اس تفسیر کے مرتب “قاری محمد اسحاق ملتانی مدظلہ العالی” جو مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے بالواسطہ خلیفہ مجاز بھی ہیں اور سلسلہ اشرفیہ تھانویہ کے کئی بزرگان دین کے صحبت یافتہ بھی ہیں۔ اُنہوں نے اس تفسیر میں اصلاحی پہلو کو مقدم رکھا ہے۔ جس کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ بہت سارے اختلافی مضامین کو سرسری تفسیر کے ساتھ گزاردیا گیا۔اور ایک فائدہ یہ ہوا کہ اصلاحی اور آسان مضامین ہونے کی وجہ سے یہ تفسیر عوام الناس میں بے حد مقبول ہوگئی۔
اس درس قرآن میں یومیہ چند آیات کا ایک درس ترتیب دیاگیا ہے۔ جو کہ الحمدللہ آج لاکھوں لوگوں کی دینی رہنمائی کا سبب ہے۔ پاکستان بھر کی کئی مساجد میں یہ درس روزانہ فجر کی نماز کے بعد پڑھ کر سنایا جاتا ہے۔ ہر درس کے اخیر میں دعائیہ کلمات بھی شامل ہیں تاکہ جب بھی درس قرآن کی مجلس منعقد ہو تو اُسکا اختتام دعا پرہی ہو۔
اب تک کئی ایڈیشن پاکستان بھر میں فروخت ہوچکے ہیں۔ نیز بھرپور مقبولیت کے بعد ادارہ نے چھ جلدوں پر مشتمل اسکے اعلیٰ اور سادہ ایڈیشن دونوں شائع کئے ہیں۔ بلکہ پارہ سیٹ بھی موجود ہے تاکہ اگر کوئی شخص تین، پانچ یا سات پارے لینا چاہے تو ہر ہر پارہ کی الگ جلد بھی موجود ہے۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more