تفردات کا دائرہ و احتیاط
جو شخص اجتہاد کے ایسے مقام پر ہو جہاں اہلِ علم اس کی طرف رجوع کرتے ہوں، اس کے تفقہ کے معترف ہوں اور اسے اپنا مقتدا جانتے ہوں اس کے لیے بوقت ِ ضرورت ِ شدیدہ اپنی ذات کی حد تک تفرد مشروع ہے۔ چونکہ تقلید اس کے لیے جائز نہیں ہے اور اس کا اجتہاد اس کی ذات کے لیے حجت ہے لہٰذا پنے علم کے مطابق عمل کرنا اس پر واجب ہے ۔ واضح رہے کہ یہ صرف فروعیات میں ہی چند شرائط کے ساتھ معتبر ہے:
۔۱۔ اپنی نیت پر کڑی نظر ہو کہ یہاں ادنیٰ کوتاہیاں اور تسامحات بھی سنگین نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔
۔۲۔یہ دیکھا جائے کہ جس مسئلہ میں متقدمین یا جمہور فقہاء کی رائے سے علمی اختلاف کے نتیجے میں یہ تفرد وقوع پذیر ہوا ہے وہ واجبات کی قبیل سے ہے یا مندوبات کی۔
٭اگر واجبات میں سے ہے تو استخارہ کر کے اپنے معاصرین اربابِ علم سے تصویب کروائے۔ اس کے بعد اس کو عوام کے سامنے پیش کرے بشرطیکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ۔ اگر فتنہ کا اندیشہ قوی ہوتو حکمت سے کام لے کر اھون البلیتین پر عمل کرے۔
٭اگر مندوبات میں سے ہے تو اسے اپنی حد تک عمل میں لائے اور دوسروں سے تذکرہ نہ کرے۔
یاد رہے کہ ایسے تفردات عوام الناس کے سامنے پیش کرنا جو فکری انتشار ، علماء و فقہاء سے بدگمانی یا ان پر عدم اعتمادی کا ذریعہ بن سکتے ہیں ، متفرد اور عوام دونوں کے حق میں زہر قاتل ہیں۔ اس سے اجتناب ازحد ضروری ہے۔
( مؤرخہ ۱۸ جنوری ۲۰۱۹ء،ہفتہ وار مجلس سلوک، بمقام خانقاہِ فاروقیہ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

