تعلیم کو چھوڑ کر تبلیغ میں جانے کی ممانعت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ہم لوگوں میں کام کے وقت غلو ہو جاتا ہے کہ بس جدھر رخ کرتے ہیں ، سب ایک ہی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں۔ اس لئے تبلیغ کی ضرورت بیان کرتے ہوئے مجھے اندیشہ ہے کہ کبھی ایسا نہ ہو کہ مدرسین وطلبہ پڑھنا پڑھانا چھوڑ دیں بلکہ اس کو اپنے بزرگوں سے پوچھو کہ ہم کو کیا کرنا چاہئے۔ آیا سبق چھوڑ کر چلے جائیں یا پڑھتے رہیں۔ یا ایک وہاں سے چلا آئے پھر دوسرا جائے ۔ غرض اپنی رائے سے کچھ نہ کرو ورنہ بجائے اصلاح کے فساد ہوگا۔ میں نے اس بات کو قصداً عرض کیا ہے کیونکہ میں یہ رنگ دیکھ رہا ہوں کہ آج کل وہ طلبہ بھی جو علم سے فارغ نہیں ہوئے تبلیغ میں مشغول ہونا چاہتے ہیں۔ میرے نزدیک ان کے لئے تکمیلِ علم پہلے ضروری ہے کیونکہ اگر یہ پڑھنا پڑھانا نہ ہو تو تصنیف و تبلیغ وغیرہ بھی سب بیکار ہے کیونکہ ناقص ( جاہل) کی تبلیغ وغیرہ کا کچھ اعتبار نہیں ( کہ علم نہ ہونے کی وجہ سے خود بھی گمراہ ہوگا ، دوسروں کو بھی گمراہ کرے گا) بلکہ اس طرح تو چند روز میں علم بالکل ناپید ہو جائے گا تو تعلیم و تعلم ( درس و تدریس ، پڑھنا پڑھانا ) بھی تبلیغ کی ایک فرد (قسم) ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

