تسبیح یاددہانی کا ایک ذریعہ
ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر بہت بڑی نعمت ہے لیکن اس ذکر کو آسان بنانے کے لیے اور غفلت دور کرنے کے لیے بزرگوں نے یہ طریقہ تجویز کیا ہے کہ تسبیح ہاتھ میں لے کر ذکر کیا کرو۔تسبیح ایک یاددہانی کرانے والی چیز ہے ۔ تسبیح بذاتِ خود کوئی مقصود نہیں ہے۔ تسبیح کے بغیر بھی آدمی ذکر کرے تو ذکر صحیح ہوگا اور اس میں کوئی نقص اور کمی نہیں ہوگی لیکن ہم مختلف مشغلوں میں لگے رہتے ہیں ، مختلف خیالات میں محو رہتے ہیں ۔ ہم بغیر تسبیح کے ذکر کرنا چاہیں تو تھوڑی دیر تک زبان چلے گی تو پھر کسی اور طرف خیال اور دھیان چلا جائے گا اور آدمی ذکر کرنا بھول جائے گا ، تو بزرگوں نے تسبیح پر ذکر کرنے کا مشورہ اس لیے دیا ہے کہ ایک تو اس طرح کم از کم گنتی صحیح یاد ہوجائے گی ، سو مرتبہ کرنا ہے تو وہ آسانی سے پورا ہوجائے گا اور دوسرا یہ کہ یہ آدمی کے لیے یاددہانی کا ذریعہ ہے۔ ہاتھ میں تسبیح ہے یا اُس کے پاس تسبیح ہے تو وہ اس کو یاددہانی کرارہی ہے۔
۔۔(درسِ شعب الایمان، جلد اول، صفحہ ۱۱۸)۔۔
ہ ملفوظات حضرت مولانا فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

