ترک تقلید کے نتائج
مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی پہلے تقلید کے مخالف اور ترک تقلید کے پر زور حامی تھے لیکن مسلسل تجربات کے بعد جب ترک تقلید کی مضرتوں کا احساس ہوا تو وہ اس کا اظہار کیے بغیر نہ رہ سکے۔ چنانچہ آپ تحریر فرماتے ہیں:’’پچیس برس کے تجربہ سے ہم کو یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ جو لوگ بے علمی کے ساتھ مجتہد مطلق اور مطلق تقلید کے تارک بن جاتے ہیں وہ آخر اسلام کو سلام کر بیٹھتے ہیں‘ ان میں سے بعض عیسائی ہوجاتے ہیں اور بعض لامذہب جو کسی دین و مذہب کے پابند نہیں رہتے اور احکام شریعت سے فسق و خروج تو آزادی کا ادنیٰ نتیجہ ہے ان فاسقوں میں بعض تو کھلم کھلا جمعہ ‘ جماعت‘ نماز اور روزہ چھوڑ بیٹھتے ہیں‘ سود ‘ شراب سے پرہیز نہیں کرتے اور بعض جو کسی مصلحت دنیاوی سے فسق ظاہری سے بچتے ہیں وہ فسق مخفی میں سرگرم رہتے ہیں‘ ناجائز طور پر عورتوں کو نکاح میں پھنسا لیتے ہیں ‘ ناجائز حیلوں سے لوگوں کے اور خدا کے مال و حقوق کو دبا رکھتے ہیں ‘ کفر و ارتداد و فسق کے اسباب دنیا میں اور بھی بکثرت موجود ہیں مگردینداروں کے بے دین ہوجانے کے لیے بے علمی کے ساتھ ترک تقلید بڑا بھاری سبب ہے۔‘‘ (اشاعت السنتہ ج۱۱ش۲ص۵۳)
الحمدللہ! ہم مسائل اجتہادیہ میں امام اعظم حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد ہیں۔
اجتہادی مسائل میں کتاب و سنت پر عمل کی جو راہ آپ نے بتلائی ہے اس پر عمل کرتے ہیں۔ اسی لیے ہم اپنے آپ کو حنفی کہلاتے ہیں ‘ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر استقامت نصیب فرمائے اور آخرت میں حضرت امام صاحب رحمہ اللہ کا ساتھ نصیب فرمائے۔ آمین (جواہر پارے)
