ترکِ دعوت و تبلیغ کا شرعی عذر و مانع
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ترک امر بالمعروف کے لیے عذر صرف یہ ہے کہ لحوق ضرر ( یعنی نقصان ) کا اندیشہ ہو اور ضرر بھی جسمانی، محض منفعت کا فوت ہونا عذر نہیں۔ اب غور کیجئے کہ ضرر کا لاحق ہونا ترکِ تبلیغ کے کتنے مواقع میں ہوتا ہے، زیادہ تر تو یہ ہے کہ محض مخاطب کی ناگواری کا خیال مانع ہوتا ہے تو اس شخص کی ناگواری کی پرواہ کیوں کی جاتی ہے۔ ہاں نہی عن المنکر میں اگر اندیشہ ہوایسی اذیت کا (یعنی تکلیف پہنچ جانے کا) کہ جس اذیت کا یہ متحمل نہ ہو تو اس وقت نہی عن المنکر معاف ہے، اور جہاں ایسی اذیت نہیں فقط اندیشہ ہے کہ مخاطب برا مانے گا ، یا ہمارا مرتبہ اس کی نظروں میں کم ہو جائے گا ، یا ہمیں شاید کچھ دینے کا ارادہ رکھتا ہو اور اب نہی عن المنکر کر دینے سے نہ دے گا تو یہ سب خیال فاسد ہیں ، اس وجہ سے نہی عن المنکر معاف نہیں مگر اب تو یہ نوبت ہے کہ محض اپنے حفظِ جاہ و مال ( مادی منفعت ) کے لیے نہی عن المنکر سے بچتے ہیں ۔ اللہ کے بندے تو ایسے بھی ہوئے ہیں کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں اندیشہ تو کیا اذیت واقع بھی ہو جائے تب بھی وہ باز نہیں آتے تھے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

