تدابیر باطنی بدعت نہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ یہ غیر مقلد ہر بات کو بدعت کہتے ہیں ، خصوص طریق کے اندر جن چیزوں کا درجہ محض تدابیر کا ہے ، ان کو بھی بدعت کہتے ہیں۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی ؒ نے ایسی چیزوں کی ایک عجیب مثال دی تھی کہ ایک طبیب نے نسخہ میں شربت ِ بزوری لکھا ۔ ایک موقع تو ایسا ہے کہ وہاں شربت ِ بزوری بنا بنایا ملتا ہے، وہ لا کر استعمال کرے گا ، اور ایک موقع ایسا ہے کہ وہاں بنا بنایا نہیں ملتا تو وہ نسخہ کے اجزاء خرید لایا ، چولھا بنایا، دیگچی لی ، آگ جلائی ۔ اب اگر اس کو کوئی بدعت کہے کہ طبیب کی تجویز پر زیادت کی ۔ اسی طرح دین کے متعلق کسی چیز کی ایجاد کی دو قسمیں ہیں:ایک احداث فی الدّین ، دوسری احداث للدّین۔ اول بدعت ہے اور دوسری قسم کسی مامور بہٖ کی تحصیل و تکمیل کی تدبیر ہے ، خود مقصود بالذات نہیں لہٰذا بدعت نہیں ۔سو طریق میں جو ایسی چیزیں ہیں سو یہ تدابیر کے درجہ میں ہیں ، سو اگر طبیب ِ جسمانی کی تدابیر کو بدعت کہا جائے گا تو یہ بھی بدعت کہلائی جا سکتی ہیں ورنہ نہیں۔(بدعت کی حقیقت اور اس کے احکام و مسائل، صفحہ ۶۸)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات بدعت کی حقیقت سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

