تحمل کی مثال
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایاکہ:ایک خارشی طالب علم حدیث کے دورے میں شریک تھا۔۔۔۔۔ وہ گندھک مل کر سبق پڑھنے بیٹھتا اور مولانا کبھی چیں بچیں نہ ہوئے اور کسی وضع سے یہ ثابت نہ ہونے دیا کہ مولانا کو تکلیف ہوتی ہے طلبہ کا اس قدر احترام کرتے تھے ۔۔۔۔۔ دونوں واقعوں کے سننے کے بعد کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ لوگ بے حس ہوتے ہیں بے حس ہوتے نہیں بے حس بن جاتے ہیں جہاں ان کو بے حس بننے کا حکم ہوتا ہے۔۔۔۔۔ شور و غل نہیں مچاتے۔۔۔۔۔ کسی کی شکوہ شکایت غیبت طعن نہیں کرتے۔۔۔۔۔
اس سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بات کو سمجھتے ہی نہیں عقل اور حس ہی نہیں رکھتے حالانکہ یہ بات نہیں حس و عقل تو دنیا سے زیادہ رکھتے ہیں مگر انہوں نے رسی اپنی ایک دوسرے کے ہاتھ میں دے رکھی ہے۔۔۔۔۔ وہ جدھر چاہتا ہے ادھر لے جاتا ہے خواہ ان کی طبیعت کے موافق ہو یا مخالف موافقت و مخالفت دونوں حالتوں میں یکساں رہتے ہیں ۔۔۔۔۔
کوئی اندازہ کر ہی نہیں سکتا کہ کون چیز ان کی طبیعت کے موافق ہے اورکون مخالف اپنی طبیعت ہی نہیں رکھتے۔۔۔ (حسن العزیز)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

