تبلیغی کام کرنے والوں کے لیے ضروری دستور العمل (دوسری قسط)۔
(۲)
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
۔ (۷) بلاضرورت اختلافی مسائل بیان نہ کرے اور اگر ضرورت ہی پڑجائے تو عنوان نرم اور سہل ہو ۔ اگر کسی شخص کا نام لینا پڑے تو اس کے متعلق کوئی سخت کلمہ نہ کہے۔ بس متانت و سنجیدگی سے شبہ حل کر دے، خواہ کوئی مانے یا نہ مانے۔
۔(۸) عام طور پر کسی کی دعوت قبول نہ کریں البتہ داعی ( دعوت دینے والا ) اگر پہلے سے جانا پہچانا اور مخلص ہو تو کوئی مضائقہ نہیں یا جانا پہچانا تو نہ ہو مگر قرائن سے اس کا مخلص ہونا دل کو لگتا ہو تو بھی مضائقہ نہیں لیکن از قسم ہدیہ نقد و غیر نقد ہرگز قبول نہ کرے۔
۔(۹) کسی مدرسہ وانجمن کے لیے ہرگز چندہ کی ترغیب نہ دے ، بلا ترغیب کوئی دے تب بھی انکار کر دے۔پھر بھی نہ مانے تو کہہ دے کہ براہِ راست مرکز میں بھیج دو، میں نہیں لیتا۔
۔(۱۰) سیاسی امور یا کسی کے ذاتی معاملات کے فیصلہ میں دخل نہ دے۔ اگر اس کی درخواست بھی کی جائے تو صاف انکار کر دے۔
۔(۱۱) کسی کو تعویذ گنڈہ یا بیعت لینے سے قطعاً منع کر دیا جائے ، اگر چہ وہ اس کا اہل بھی ہو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔