تبلیغی اور ترجیحی مسائل میں فرق
ہاں ایک ہیں دین کے اصول‘ نماز فرض ہے۔۔۔۔ روزہ رکھنا‘ زکوۃ دینا فرض ہے۔۔۔۔ آپ زور سے کہہ سکتے ہیں لیکن فروعی اور اجتہادی چیزوں میں آپ زور دیں۔۔۔۔ تو یہ تبلیغی چیزیں ہی نہیں آپ زور کہاں سے دیتے ہیں۔۔۔۔
مثلاً حنفی مسائل ہیں جو تبلیغی مذاہب ہی نہیں آپ سٹیج پر کھڑے ہو کر کہیں کہ لوگو! تم حنفی بن جائو اور شافعی مت بنو یا شافعی کہے کہ لوگو! شافعی بن جائو حنفی مت بنو یہ ترجیحی مذاہب ہیں‘ تبلیغی نہیں۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلاں عمل واجب یا افضل ہے اور فلاں عمل نہیں تو ترجیحی مذاہب کو تبلیغی مذاہب مت بنائو کہ اگر کسی عالم کو کوئی جزئی تحقیق ہو۔۔۔۔ خواہ مخواہ اس کی تبلیغ پر ضد اور اصرار کیا جائے۔۔۔۔
بہرحال آج کل یہ چیز پیدا ہوگئی ہے۔۔۔۔ بہت گستاخی‘ جسارت اور جرأت ہورہی ہے۔۔۔۔ اس واسطے یہ چند باتیں عرض کردیں۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔۔۔ (خطبات حکیم الاسلام جلد سوم)
