بے نکاح رہنے کے نقصانات
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ جب نکاح بمنزلہ لباس کے ہے تو بے نکاح رہنا عریانی ہے ۔ پس اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ عورت مرد کے لیے بے نکاح رہنا عیب کی بات ہے جب کہ استطاعت ہو۔جب حالت ِ نکاح کی ضرورت ہے تو ترکِ نکاح بہت سے فتنوں کا سبب ہو جائے گا چنانچہ وساوس و خطرات کا ہجوم ہوگا جو عبادات میں حلاوت و طمانیت (لذت اور اطمینان) کو بالکل ہی برباد کر دے گا ۔ اور بعض لوگوں سے ان وساوس و خطرات سے متأثر ہوکر ان کے مقتضاء پر عمل بھی سرزد ہوجاتا ہے چنانچہ بعض لوگ تو عورتوں سے مبتلا ہو جاتے ہیں اور بعض لوگ اپنے ظاہری تقدس کی حفاظت کے لیے عورتوں سے بچتے ہیں کیونکہ اس میں آدمی بد نام ہو جاتا ہے (لیکن) نوعمر لڑکو ں سے مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اور یہ اس سے بڑھ کر فتنہ (اور گناہ) ہے کیونکہ عورت کسی حالت میں تو حلت کا محل ہے بخلاف اس کے کہ (لڑکوں سے یہ فعل ) قطعی حرام ہے۔ بعض لوگ اصل فعل سے بچے رہتے ہیں مگر اس کے مقدمات مثل بوسہ و لمس (چوما چاٹی) وغیرہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس میں دوسرے بدگمان نہ ہوں ، حتیٰ کہ خود وہ (مفعول) اس کو بزرگانہ شفقت پر محمول کرے گا ۔ نعوذ باللّٰہ من الفتن ما ظھر وما بطن۔ بعض لوگ باوجود ضرورت کے اور باوجود وسعت کے نکاح نہیں کرتے ، بعض تو شروع ہی سے نہیں کرتے اور بعض لوگ بیوی کے مرجانے یا طلاق دے دینے کے باوجود پھر (نکاح) نہیں کرتے ، جب ضرورت اور وسعت دونوں ہوں تو نکاح واجب یا فرض ہوگا۔(صفحہ ۶۱،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں