بیوی کو رہنے کے لئے علیحدہ گھر دینا نفقہ کا ایک جزء ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بیوی کا نفقہ واجب ہے اور نفقہ کا ایک جزء بیوی کو رہنے کے لئے گھر دینا ہے۔ اس کے متعلق ایک عام غلطی میں اکثر لوگ مبتلا ہیں ۔ وہ یہ بیوی کو جداگانہ (علیحدہ) گھر دینا اپنے ذمہ واجب نہیں سمجھتے ، بس اپنے عزیزوں رشتہ داروں میں عورت کو لا ڈالتے ہیں۔ سو اس میں حکم یہ ہے کہ اگر شامل رہنے پر(یعنی سب کے ساتھ رہنے پر ) عورت بخوشی راضی ہو تب تو خیر ( ٹھیک ہے ) ورنہ اگر وہ سب سے جدا رہنا چاہے تو مرد پر اس کا انتظام کرنا واجب ہے اور یہاں بھی راضی ہونے کے یہی معنی ہیں کہ طیبِ خاطر ( یعنی دل) سے راضی ہوتی حتیٰ کہ اگر مرد کو پختہ قرائن سے معلوم ہو جائے کہ وہ علیحدہ رہنا چاہتی ہے مگر زبان سے درخواست نہ کرسکے تب بھی مرد کو شامل رکھنا (یعنی سب کے ساتھ رکھنا) جائز نہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

