بیوی کا اپنے انتقال کے وقت مہر معاف کرنا درست نہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ اکثر عورتیں اپنے مرض الموت میں مہر معاف کر دیتی ہیں اور اس معافی سے شوہر بالکل بے فکر ہوجاتا ہے ، سو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ معافی وارث کے لیے وصیت کی ایک صورت ہے اور یہ بغیر دوسرے ورثاء کی رضامندی کے ناجائز ہے ۔ پس اس معافی سے مہر معاف نہ ہوگا البتہ شوہر کو جس قدر میراث میں حصہ ملے گا وہ بے شک معاف ہوجائے گا ، باقی اس کے ذمہ واجب الاداء رہے گا جو دوسرے وارثوں کو دیا جائے گا ، البتہ اگر سب ورثاء اس معافی کو جائز رکھیں تو کُل معاف ہوجائے گا اور اگر بعض نے جائز نہ رکھا یا بعض (ورثاء) نابالغ ہوں تو ان کے حصے کے بقدر معاف نہ ہوگا۔(صفحہ ۲۱۵،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

