بیویوں کی قدر و اہمیت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ مردوں نے تو یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم عورتوں کو کھانا کپڑا دیتے ہیں، بس اس سے سارا حق ادا ہوگیا اور اس کے بعد جو کچھ حقوق ہیں عورتوں ہی کے ذمہ ہیں، ہمارے ذمہ کچھ نہیں ،مگر میں کہتا ہوں کہ تمہارے کھانے کپڑے کے عوض میں تمہاری بیویاں اس قدر خدمت کرتی ہیں کہ اتنی تنخواہ میں کوئی نوکر یا ماما ہرگز نہیں کر سکتی۔ جس کو شک ہو وہ تجربہ کر کے دیکھ لے۔ بغیر بیوی کے گھر کا انتظام ہوہی نہیں سکتا چاہے تم لاکھ خادم رکھو۔ ہم نے بعض لوگوں کو دیکھا ہے جن کی معقول تنخواہ تھی مگر بیوی نہ تھی۔ نوکروں کے ہاتھ سے خرچ ہوتا تھا تو ان کے گھر کا خرچ اس قدر بڑھا ہوا تھا جس کی کچھ حد نہیں ، نکاح ہی کے بعد گھر کا انتظام ہوا۔ میں کہتا ہوں کہ اگر بیوی کچھ بھی گھر کا کام نہ کرے صرف انتظام اور دیکھ بھال ہی کرے تو یہی اتنا بڑا کام ہے جس کی دنیا میں بڑی بڑی تنخواہیں ہوتی ہیں اور انتظام کرنے والے کی بڑی عزت و قدر کی جاتی ہے۔ دیکھئے وائسرائے ظاہر میں کچھ کام نہیں کرتا کیونکہ اس کے تحت میں اتنا بڑا عملہ کام کرنے والا ہوتا ہے کہ اس کو خود کسی کام میں ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی مگر اس کی جو اتنی بڑی تنخواہ اور عزت ہے محض ذمہ داری اور انتظام کی وجہ سے ہے۔ پس بیویوں کا یہی کام اتنا بڑا ہے جس کا عوض نان و نفقہ نہیں ہوسکتا مگر ہم تو شریف زادیوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ خود بھی اپنے ہاتھ سے گھر کا بہت کام کرتی ہیں خصوصاً بچوں کی بڑی محنت سے پرورش کرتی ہیں۔یہ وہ کام ہے کہ تنخواہ دار ماما بھی بیوی کے برابر نہیں کر سکتی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

