بیوہ کا نکاح نہ کرنا زمانۂ جاہلیت کی رسم ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ عرب میں بھی (زمانۂ جاہلیت میں) یہ رسم تھی کہ جب کوئی شخص مال چھوڑ کر مر جاتا تو اس کی بیوی کو نکاح نہ کرنے دیتے تاکہ اس کا مال اس کے پاس رہے۔ اور یہ رسم ہندوستان میں بھی ہے کہ بیوہ کا نکاح نہیں کرنے دیتے ، اکثر اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ اس کی جائیداد علیحدہ کرنی پڑے گی۔صاحبو ! اس کی اصلاح کرنی ضروری ہے ۔ خدا کے لیے اپنی حالت پر توجہ کرو اور اس رسم جاہلیت کو مٹانے کی کوشش کرو۔(صفحہ ۸۷،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں