بیوہ انکار کرے تب بھی شفقت اور خیرخواہی کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا نکاح کردیا جائے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا تھا، وہ راضی نہیں ہوتی۔ مجھ کو اس میں بھی کلام ہے کہ جو طریقہ پوچھنے کا ہوتا ہے کیا اسی طرح پوچھا تھا؟ یا چلتی ہوئی بات کہہ کر الزام اتار دیا؟ پوچھنے پر جو بیوہ انکار کرتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتی ہے کہ اگر میں ایک دم سے راضی ہوجاؤں گی تو خاندان کے لوگ یہی کہیں گے کہ یہ منتظر ہی بیٹھی تھی، خاوند کو ترس رہی تھی، اس میں بدنامی ہوگی۔ اس خوف سے وہ ظاہراً (دکھلانے کے لیے) انکار کردیتی ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ اس کو اچھی طرح مصلحتیں بتلاؤ، اس کے وسوسے رفع کرو، شفقت اور اہتمام سے گفتگو کرو، نکاح کے فوائد اور نہ ہونے کے نقصانات بتلاؤ، اگر اس پر بھی وہ راضی نہ ہو تو تم معذور ہو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

