بیمار کی عیادت کس نیت سے کرنا چاہئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بیمار کی عیادت اور مزاج پرسی میں ایک نیت تو یہ ہے کہ مسلمان کی عیادت سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتے ہیں ، یہ تو اعلیٰ درجہ کا اخلاص ہے۔ اور ایک نیت یہ ہے کہ عیادت سے یہ بیمار خوش ہوگا ، یہ بھی اخلاص ہے کیونکہ تطبیبِ قلبِ مومن ( یعنی مومن کا جی خوش کرنا ) بھی عبادت ہے۔ ایک نیت یہ ہے کہ بیمار کا حق ہے کہ اس کی عیادت کی جائے ، یہ بھی اخلاص ہے۔ ایک صورت یہ ہے کہ کچھ نیت نہ ہو ، بس کسی کا حال سن کر دل کڑھا اور دل میں دیکھنے کا جوش ہوا اور چلے گئے، کوئی غرض دینی یا دنیوی ذہن میں حاضر نہیں ، یہ بھی اخلاص ہے ۔ بس ریا یہ ہے کہ اس نیت سے عیادت کی جائے کہ اگر میں نہ جاؤں گا تو کل کو یہ مجھے پوچھنے نہ آئے گا ، یہ دنیوی غرض ہے۔ بس جب تک دنیوی غرض نہ ہو ریا نہیں بلکہ اخلاص ہی ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

