بیاہی لڑکی کی بھی حفاظت ضروری ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ لوگوں کا عام خیال یہ ہے کہ کنواری کی حفاظت زیادہ ضروری ہے ، بیاہی ہوئی(شادی شدہ) کی نگہبانی کی ضرورت نہیں اور یہ خیال ہندوؤں سے ماخوذ ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اگر کنواری سے کوئی بات ہو جاتی ہے تو اس میں بدنامی اور رسوائی ہوتی ہے اور بیاہی سے کوئی بات سرزد ہوجائے تو بدنامی نہیں ہوتی کیونکہ اس کے تو شوہر ہے ، اس کی طرف نسبت کی جائے گی مگر یہ خیال محض جہالت پر مبنی ہے۔ اگر عقل سے کام لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ کنواری کی حفاظت کی اتنی ضرورت نہیں جتنی بیاہی ہوئی کے لئے ضروری ہے اور اس میں راز یہ ہے کہ قدرتی طور پر کنواری میں شرم و حجاب بہت ہوتا ہے ، تو اس کے ساتھ تو ایک طبعی مانع موجود ہے اور بیاہی ہوئی کی طبیعت کھل جاتی ہے ، اس کے ساتھ طبعی مانع موجود نہیں ہوتا ، اس لئے اس کی عفت و عصمت محفوظ رکھنے کے لئے بہت بڑی نگہبانی کی ضرورت ہے۔ نیز کنواری کو طبعی مانع کے خلاف رسوائی کا بھی خوف زیادہ ہوتا ہے اور بیاہی کو اتنا خوف نہیں ہوتا کیونکہ کنواری میں تو کوئی آڑنہیں اور اس میں شوہر کی آڑ ہے ، اس کا فعل اس کی طرف منسوب ہو سکتا ہے اس لئے بیاہی ہوئی کی طبیعت برے کاموں پر کنواری سے زیادہ مائل ہو سکتی ہے اس لئے اس کی حفاظت کنواری سے زیادہ ہونا چاہئے۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۱۱۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

