بڑوں کی رائے کے بغیر اپنی طرف سے نکاح کا پیغامدینے اور نکاح کر لینے کی خرابی
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ہم نے جو برکت کے آثار (گھر کے) بزرگوں کے تجویز کئے ہوئے نکاح میں دیکھے ہیں وہ اس نکاح میں نہیں دیکھے جو براہِ راست خود زوجین کر لیتے ہیں ، اور بلا ضرورتِ شدیدہ خود نکاح کی بات چیت یا خط و کتابت کرنا اس کی بے حیائی کی دلیل ضرور ہے ’’ اذا فاتک الحیاء فافعل ما شئت‘‘ یعنی جب تم میں حیاء نہ ہو تو جو چاہو کرو ، بے حیاء آدمی سے جو برائی صادر ہوجائے بعید نہیں، عاقل آدمی کو ایسی عورت سے بچنے کے لیے یہی علامت کافی ہے کہ وہ بے حیاء ہے۔
نیز فرمایا کہ میرے رائے میں عورت کا سب سے بڑھ کر جوہر حیا اور انقباضِ طبعی ہے اور یہی تمام بھلائیوں کی کنجی ہے ۔ جب یہی نہ رہا تو پھر نہ کسی خیر کی توقع اور نہ کوئی شر مستبعد (دور) ہے۔(صفحہ ۱۵۹،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں