بڑوں کو بڑے ہی پہچانتے ہیں

بڑوں کو بڑے ہی پہچانتے ہیں

مولانا دیو بندیؒ نے فرمایا کہ بڑوں کو بڑے پہچانتے ہیں چھوٹوں کو چھوٹے۔ اولیاء متوسطین کو لوگوں نے پہچانا ہے اور کاملین کو عوام نے نہیں پہچانا۔ اسی طرح انبیاء کرام علیہم السلام کو لوگوں نے کم پہچانا ہے۔ اولیاء کاملین کا تعلق بھی انبیاء کرام علیہم السلام سے ہوتا ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام کا عدم اخفاء باعث اخفاء ہوگیا۔ مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ صدیقہؓ کو فرمانا۔ آئو دوڑیں۔ کون آگے ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ آگے بڑھ گئیں اور دوسری مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ حضرت والا قطب الارشاد والتکوین نے فرمایا کہ میں حیران تھا کہ حضور کا حجرہ چھوٹا تھا یہ دوڑنا کیسے ہوا۔ آخر مسند امام حنبل ؒمیں یہ حدیث ملی کہ یہ واقعہ سفر میں ہوا لوگوں سے فرمادیا ہوگا کہ ادھر نہ دیکھنا یا آنکھیں بند کردو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ قافلہ سے دوریہ واقعہ پیش آیا ہو۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۱۵)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more