بچوں کو باادب بنانا والدین کی اہم ترین ذمہ داری ہے (304)۔

بچوں کو باادب بنانا والدین کی اہم ترین ذمہ داری ہے (304)۔

بچوں کا بے ادب ہونا ایک ایسی بیماری ہے جو وقت کیساتھ بہت خطرناک ہوجاتی ہے۔ جب بے ادب بچہ بڑا ہوتا ہے تو وہ پھر کسی بڑے کا لحاظ نہیں کرتا نتیجتاً وہ اپنا نقصان کرتا ہے اور معاشرے میں بھی کئی خرابیوں کا باعث بنتاہے۔
بے ادب بن جانے کی عمومی وجہ والدین کی لاپرواہی ہوتی ہے۔ اکثر والدین اپنے بچوں کو وقت نہیں دیتے۔ اور بچے اپنے اردگرد ماحول سے ہر طرح کی خرابیوں کو جذب کرتے رہتےہیں۔ پھر جب ان کی خرابیوں کااثروالدین پر پڑتا ہے تو وہ بہت پریشان ہوتے ہیں اور معاملات مزید بگڑتے جاتے ہیں۔ اس لئے وقت سے پہلے فکر کرنا اور تدبیر کرنا یہی عقلمندی کی نشانی ہے ۔
اگر آپکے بچوں کی عمر دس سال سے کم ہے تو یہ چند سرگرمیاں ضرورکریں ۔ ضروری نہیں کہ روزانہ کریں بلکہ ہفتے میں ایک دن بھی اگر پورے اہتمام کے ساتھ آپ ان پر عمل کریں تو فائدہ آپکو خود نظر آئیگا۔ اور آپکے بچے کو ادب سے شناسائی ہوگی۔
1)اگر آپکے والدین حیات ہیں توبچوں کو لے کر والدین کی خدمت میں بیٹھیں یہ ایک زبردست طریقہ ہے کہ جیسا آپ اپنے بچوں کو بنانا چاہتے ہیں ویسا ہی سلوک اُنکے سامنے اپنے والدین کے ساتھ کریں۔ یہ سریع الاثر اور یقین الوقوع نسخہہے۔
2) اگر والدین حیات نہیں ہیں تو پھر کسی بھی بڑے بزرگ کےپاس اپنے بچوں کے ہمراہ تشریف لے جائیں اور اُنکے سامنے بزرگ کا خوب احترام اور ادب کریں۔ بزرگوں کی خدمت کریں۔ بچوں کو کچھ بھی سمجھانے کی ضرورت نہیں۔ صرف اُنکو عملی کارکردگی دکھاتے جائیں۔ یہی کافی وافی شافی ہوگا۔
تیسری سرگرمی جو گھر میں ہی ہوسکتی ہے وہ یہ ہے کہ ہفتہ وار گھر میں ایک مجلس کا اہتمام کریں۔ اگر کتاب کی تعلیم ہو تو بھی زبردست طریقہ ہے ورنہ صرف گھر کے سب افراد مل کر بیٹھ جائیں۔ اور ایسا طرز عمل اختیار کریں کہ والدین ذرا اوپر بیٹھے ہوں۔ مثلاً چارپائی، صوفہ، بیڈ یا کرسی پر۔ کسی بھی طرح ذرا اونچی سطح پر بیٹھیں اور بچوں کو نیچے بٹھائیں۔ بچوں کو یہ احساس دلائیں کہ وہ چھوٹے ہیں اور اُنہوں نے اپنے بڑوں کا احترام کرنا ہے اور کبھی بھی اُنکے برابر بیٹھنے کی کوشش نہیں کرنا۔
والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر روز یا پھر کم از کم ہر ہفتے میں ایک مرتبہ ایسی نشست ضرور رکھیں جس میں وہ فرق واضح کریں اور بچوں کو باادب بنائیں۔
چوتھی سب سے اہم بات یہ ہے کہ گھر کی فضا ایسی بنائیں کہ گھر میں والدین کے علاوہ بھی چھوٹے بڑے کا ادب ملحوظ خاطر رہناچاہئے۔ مثلاً چھوٹے بھائی کو چاہئے کہ وہ کبھی بھی بڑے بھائی کے ساتھ بے ادبی سے پیش آنے کی جرات نہ کرے۔ بہنوں میں بھی یہی طرز عمل ہونا چاہئے کہ چھوٹی بہن کو بڑی بہن کا احترام اور فرمانبرداری لازم سمجھنی چاہئے۔
یہ اگرچہ ایسی باتیں ہیں جن کو کوئی اہمیت نہیں دی جارہی آج کل کے معاشرہ میں مگر اس کا نتیجہ بھی پھر ہلاکت خیز ہوتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے ۔ اور ہم سب کو باادب با نصیب بنا دے۔آمین

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more