بندگی کی حقیقت (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
حضرت مفتی محمد حسن امرتسری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ بھائی ! ایک ہوتا ہے ’’ملازم‘‘ اور ’’نوکر‘‘ ، ملازم اور نوکر خاص وقت اور خاص ڈیوٹی کا ہوتا ہے ۔ مثلاََ ایک ملازم کا کام صرف جھاڑو دینا ہے،کوئی دوسرا کام اس کے ذمہ نہیں ۔ یا ایک ملازم آٹھ گھنٹے کا ملازم ہے ، آٹھ گھنٹے کے بعد اس کی چھٹی۔ اور ایک ہوتا ہے ’’ غلام‘‘ جو نہ وقت کا ہوتا ہے اور نہ ڈیوٹی کا ہوتا ہے ، وہ تو حکم کا ہے۔ اگر آقا اس سے کہے کہ تم یہاں قاضی اور جج بن کر بیٹھ جاؤ اور لوگوں کے درمیان فیصلے کرو تو وہ قاضی بن کر فیصلے کرے گا اور اگر آقا اس سے کہہ دے کہ پاخانہ اٹھاؤ تو وہ پاخانہ اٹھائے گا ۔ اس کے لیے نہ وقت کی قید ہے اور نہ کام کی قید بلکہ آقا جیسا کہہ دے غلام کو ویسا ہی کرنا ہوگا۔
’’غلام‘‘ سے آگے بھی ایک درجہ اور ہے ۔ وہ ہے ’’بندہ‘‘ ، وہ غلام سے بھی آگے ہے ۔ اس لیے کہ غلام کم از کم اپنے آقاکی پرستش تو نہیں کرتا ہے لیکن بندہ آقا کی عبادت اور پرستش بھی کرتا ہے ۔ اور بندہ اپنی مرضی کا نہیں ہوتا ہے بلکہ اپنے آقا کی مرضی کا ہوتا ہے ، وہ جو کہے وہ کرے۔ دین کی حقیقت اور روح یہی ہے۔
۔(اصلاحی خطبات، جلد۱، صفحہ ۱۹۷)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

