بغیر شیخ کے سلوک طے کرنا مشکل ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بدوں شیخ کے سلوک طے کرنا مشکل ہے۔ ایک ذاکر نے یہاں ایک شخص کو نصیحت کی۔ میں نے اس سے کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ؟ اس نے کہا کہ امر بالمعروف کیا۔ میں نے کہا کہ امر بالمعروف کے لیے کوئی شرط ہے یا نہیں؟ اور ظاہر ہے کہ اس کے لیے کوئی شرط ہوگی کیونکہ ہر عبادت کے لیے شرط ہے ، یہاں تک کہ نماز کے لیے بھی شرائط ہیں ۔ ایک شرط امر بالمعروف کی یہ ہے کہ آمر میں کبر نہ ہو، محض خیر خواہی ہو۔ تم بتلاؤ کہ امر کے وقت دوسرے کو حقیر سمجھا تھا یا نہیں۔کہا کہ سمجھا تھا۔ میں نے کہا کہ پھر امر بالمعروف نہ ہوا اور تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ کبر کیسے پیدا ہوا؟ یہ اللہ اللہ کرنے سے پیدا ہوا تو علاج یہ ہے کہ رذیلہ جس سے پیدا ہوا اسے چھوڑ دو۔ لہٰذا آج سے اللہ اللہ کرنا اس خاص وضع سے چھوڑ دواور نمازیوں کے جوتے سیدھے کیا کرو،وضو کے لوٹے بھر کے رکھا کرو۔ اس نے یہ کام شروع کیا ۔ دس دن کے بعد کہا کہ ’’واللہ ! جو دولت اس دس دن میں حاصل ہوئی ، وہ مدت تک اس ہیئت سے اللہ اللہ کرنے سے حاصل نہیں ہوئی‘‘۔ مگر علاج کے لیے فرائض کا ترک کراناجائز نہیں، مستحبات کا ترک کرانا جائز ہے۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۸۳)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

