بغیر سخت مجبوری کے دوسری شادی کرنے کا انجام
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بغیر سخت مجبوری کے دوسرا نکاح ہرگز نہ کرنا چاہیے اور مجبوری کا فیصلہ اپنے نفس سے نہ کرانا چاہیے بلکہ عقلاء کے مشورہ سے کرانا چاہیے۔ اور پختگی سن (یعنی عمر ڈھل جانے) کے بعد دوسرا نکاح کرنا پہلی منکوحہ کو بے فکر ہوجانے کے بعد اس کو فکر میں ڈالنا ہے اور جہالت تو اس(عورت) کا لازمی حال ہے، وہ اپنا رنگ لائے گا اور اس رنگ کے چھینٹے سے نہ ناکح( نکاح کرنے والا مرد )بچے گا ، نہ منکوحہ ثانیہ (دوسری بیوی) بچے گی، خواہ مخواہ غم کے دریا بلکہ خون کے دریا میںسب غوطے لگائیں گے۔ خصوصاً جب کہ مرد عالم دین اور متحمل بھی نہ ہو، علم نہ ہونے سے تو وہ عدل کے حدود کو نہ سمجھے گا اور تحمل نہ ہونے سے ان حدود کی حفاظت نہ کرسکے گا اس وجہ سے وہ ضرور ظلم میں مبتلا ہوگا ، چنانچہ عموماً کئی بیویوں والے لوگ ظلم و ستم کے معاصی میں مبتلا ہوتے ہیں۔(صفحہ ۳۸۳،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

