بغیر ترکِ گناہ کے نیکیوں میں نور نہ ہونا
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ اگر نیک کام کیا جائے اور گناہوں سے بچتا رہے تو اس وقت طاعت کی بدولت جو نور ہوگا وہ گناہوں کے ساتھ ہرگز نہ ہوگا۔ اور وہ رونق اور شگفتگی اور مسرت جو کہ طاعت کرنے سے ہوتی ہے وہ نہ ہو گی بلکہ ایسا ہوگا جیسا کہ بہت لذیذ کھانا پکایا اور اس میں تھوڑی سی راکھ بھی جھونک دی تو راکھ جھونکنے کے بعد بھی وہ کھاتا تو رہا لیکن مزہ کرکرا ہوگیا۔ اسی طرح گنہگار آدمی نماز تو پڑھتا ہے لیکن طبیعت پھیکی پھیکی رہتی ہے۔ وہ نشاط اور انبساط جو نماز سے ہوتا ہے وہ اس کو نہیں ہوتا۔ اگرچہ دلیل سے گھیر کر یہ سمجھے کہ ثواب ملے گا لیکن قلب بالکل کورا ہوتا ہے۔ معلوم ہوا کہ اس قدر بےبرکتی ہوتی ہے کہ جو ثواب ملتا ہے وہ نظر ہی نہیں آتا بلکہ گناہوں کے حجاب میں چھپ جاتا ہے۔ اس کی ایسی مثال سمجھئے کہ جیسے کسی آئینہ میں چراغ کو رکھ کر اوپر سے سیاہ کپڑا لپیٹ دو۔ اس صورت میں چراغ کی روشنی تو باقی رہے گی لیکن اس قدر دھیمی ہوجائے گی کہ بعض اوقات راستہ بھی نظر نہ آئے گا۔ البتہ بہت ہی کوئی دقیق النظر ہو تو وہ دیکھ لے گا یا کوئی دیکھ کر بتلادے تو مان لیں گے۔ باقی خود کچھ نظر نہ آئے گا تو چونکہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ ثواب ملے گا، اس لئے ہم مانیں گے کہ اندر روشنی ہے مگر اوپر سے اس قدر مٹی پڑی ہے کہ وہ بالکل نظر نہیں آتی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

