بزرگوں کی باتوں میں دخل دینا ٹھیک نہیں

بزرگوں کی باتوں میں دخل دینا ٹھیک نہیں

ایک مولوی صاحب اپنے لوگوں سے اس لیے اختلاف کرتے ہیں کہ ہم جابجا نوکری تلاش کرتے پھرتے ہیں اور یہ مدرسہ والے باہر کے آدمیوں کو تو رکھتے ہیں اور ہم کو نہیں رکھتے۔ چنانچہ دیوبند میں اکثر کا یہی خیال ہے کہ یہ مدرسے والے اس قدر جاہ و حشمت پر قبضہ کیے ہوئے ہیں کہ ہم کو دخل کیوں نہیں دیتے۔ میری تو اب یہی رائے ہے کہ مدرس بستی کے نہ رکھے جائیں بلکہ باہر ہی کے رکھے جائیں۔ میں نے ایک مرتبہ طلباء کے متعلق یہ سمجھا کہ جیسے باہر کے طلباء کا وظیفہ ہوتا ہے ایسے ہی بستی کے طلباء کا بھی وظیفہ ہونا چاہیے یہ بھی تو مستحق ہیں۔ چنانچہ اس پر عمل کیا گیا مگر قواعد کی رو سے بعض طلباء کے وظائف بند کرنے کی ضرورت پیش آئی تو دس آدمی ان کے حامی کھڑے ہوگئے تب میں یہ سمجھا کہ بزرگوں کی باتوں میں دخل دینا ٹھیک نہیں ہے۔ پہلے بزرگوں نے جو باتیں مقررکی ہیں وہ سب صحیح ہیں۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۱۱)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more