برکت کی حقیقت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ برکت کے یہ معنی نہیں کہ کم چیز مقدار میں بڑھ جاتی ہے کہ بازار سے تو ایک من گیہوں لائے اور گھر پر آکر دو من اترے گو ممکن تو ایسا بھی ہے چنانچہ ایک صاحب خیر نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ مسجد بنوا رہے ہیں اور ایک تھیلی میں روپے رکھے اور کام شروع کیا۔ جب ضرورت ہوتی اس میں سے ہاتھ ڈال کر نکال لیتے یہاں تک کہ سب کام بن گیا۔ حساب جب لگایا تو جتنا روپیہ تھا اس سے کم نہیں ہوا تو کبھی ایسا بھی ہوتا ہے مگر ہمیشہ ضروری نہیں۔ برکت کے معنی کچھ اور ہیں اور وہی اکثر واقع ہیں۔ وہ یہ کہ یہ مقدارِ قلیل تمہارے ہی صرف میں آئے۔ بیماری میں خرچ نہ ہو اور ایسے ہی فضول خرچیوں میں مقدمات میں ، لا طائل ( بیکار ) تکلفات میں ضائع نہ ہو جائے۔ جو کچھ آئے تمہاری ذات پر صرف ہو چاہے تھوڑا ہو۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ زیادہ آئے اور تم پر خرچ نہ ہو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

