بد نظری سے گناہ کا تقاضا اور پکا ہوتا ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ فلسفہ کا مسئلہ ہے کہ کسی قوت سے جتنا کام لیا جاتا ہے اتنا ہی وہ قوت زور پکڑتی ہے اور راسخ ہوجاتی ہے ۔ پس نگاہِ بد کرنے سے دل کو سکون نہ ہوگابلکہ اس (تقاضہ) کی جڑ مضبوط ہوگی اور ایک بار گھور لینے سے جو سکون ہوجاتا ہے اس سے دھوکہ نہ کھایا جائے کیونکہ یہ عارضی سکون ہے جیسے تمباکو کھانے والے کو ایک بار کھا لینے سے کچھ دیر کو سکون ہو جاتا ہے لیکن پھر طلب زیادہ ہو جاتی ہے یا یوں سمجھو کہ جیسے درخت کی جڑ میں جب پانی دیا جاتا ہے تو وہ تھوڑی دیر میں نظروں سے غائب ہو جاتا ہے مگر حقیقت میں غائب نہیں ہوتا بلکہ وہ اب شاخوں اور پتیوں میں رطوبت بڑھا کر ظاہر ہوگا اور جڑ کو پہلے سے زیادہ مضبوط کرے گا۔ پس جو لوگ مقتضائے تقاضہ پر عمل کرتے ہیں وہ حقیقت میں تقاضے کو کم نہیں کرتے بلکہ اس کی آبیاری کرتے ہیں۔(۳۱۳ اشرفی جواہرات، صفحہ ۸۸)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات اشرفی جواہرات کے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

